محمد نعیم وڑائچ
محفلین
براہ کرم اس غزل کی اصلاح فرما دیں
پہلے آ نکھوں میں خواب اترے ہیں
پھر تو جیسےعذاب اترے ہیں
جیسے ساون کے تیز رو قطرے
ایسے وہ بے حجاب اترے ہیں
میں نے مانگی دعا تھی منزل کی
راستے بے حساب اترے ہیں
درد و رنج و بلا کے موسم میں
رنگ جام و شراب اترے ہیں
اب نہیں آنکھ پہ یقیں میرا
ایسے ایسے سراب اترے ہیں
زندگی تیرے سب سوالوں پہ
اک فنا کے جواب اترے ہیں
پہلے آ نکھوں میں خواب اترے ہیں
پھر تو جیسےعذاب اترے ہیں
جیسے ساون کے تیز رو قطرے
ایسے وہ بے حجاب اترے ہیں
میں نے مانگی دعا تھی منزل کی
راستے بے حساب اترے ہیں
درد و رنج و بلا کے موسم میں
رنگ جام و شراب اترے ہیں
اب نہیں آنکھ پہ یقیں میرا
ایسے ایسے سراب اترے ہیں
زندگی تیرے سب سوالوں پہ
اک فنا کے جواب اترے ہیں