برائے اصلاح: چاہت سے اپنی خود ہی مُکرنا پڑا مجھے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

چاہت سے اپنی خود ہی مُکرنا پڑا مجھے
یہ کام اس کے کہنے پہ کرنا پڑا مجھے

آروں سے بھی کٹا ہوں میں پاداشِ عشق میں
اور پل صراط سے بھی گذرنا پڑا مجھے

صحرا نوردی اور فقط موت کی سزا
ہرجانہ بس یہ ، پیار کا بھرنا پڑا مجھے

ناسور بن رہا تھا ،جدائی کا تیری، زخم
یادوں کا ناخن اپنا کترنا پڑا مجھے

خواہش تو میری یہ تھی کہ مل جاتی عُمرِ خضر
دیکھا مگر جب اس کو تو مرنا پڑا مجھے

آئیں سمجھ میں زندگی کی تب حقیقتیں
جب گہرے پانیوں میں اترنا پڑا مجھے

اندر کی ٹوٹ پھوٹ تھی اتنی مری شدید
باہر ہوا کے شور سے ڈرنا پڑا مجھے

میں تھا سُبُک خِرام مگر زندگی میں کچھ
آئے مقام ایسے ، ٹھہرنا پڑا مجھے

خوشبو بِنا ہے پھول کا ، مقبول ، کیا وجود
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
 

الف عین

لائبریرین
حروف کا اسقاط جائز ہونے پر بھی روانی کو متاثر کرتا ہے( کہیں کہیں، جیسے جو، تو، کو کی واؤ کا نہیں) بس اس کا خیال رکھا کرو

یہ کام اس کے کہنے پہ کرنا پڑا مجھے
.. کے کی ے کے اسقاط کے بعد پھر کاف کی وجہ سے تنافر پیدا ہو جاتا ہے
اس کے کہے پہ کام یہ کرنا پڑا مجھے
کیسا رہے گا؟

آروں سے بھی کٹا ہوں میں پاداشِ عشق میں
اور پل صراط سے بھی گذرنا پڑا مجھے
.. یہ آرے بھالے غزل کی زبان نہیں
پاداش بھی اچھا نہیں لگ رہا
پل صراط تو چل جائے گا کہ عوامی اصطلاح بن گئی ہے ورنہ یہ عربی ہندی کا جوڑ ہے۔ سید عاطف علی کا کیا خیال ہے؟

صحرا نوردی اور فقط موت کی سزا
ہرجانہ بس یہ ، پیار کا بھرنا پڑا مجھے
... صحرا نوردی کی جگہ کچھ اور بھی لایا جا سکتا ہے، ویسے
درست ہے

ناسور بن رہا تھا ،جدائی کا تیری، زخم
یادوں کا ناخن اپنا کترنا پڑا مجھے
.. خوب
اگرچہ اپنا کا الف نا گوار لگ رہا ہے

خواہش تو میری یہ تھی کہ مل جاتی عُمرِ خضر
دیکھا مگر جب اس کو تو مرنا پڑا مجھے
.. مل جائے عمر... کیسا رہے گا؟ بہتری کی خاطر

آئیں سمجھ میں زندگی کی تب حقیقتیں
جب گہرے پانیوں میں اترنا پڑا مجھے
.. زیست کی ساری حقیقتیں
شاید بہتر ہو

اندر کی ٹوٹ پھوٹ تھی اتنی مری شدید
باہر ہوا کے شور سے ڈرنا پڑا مجھے
... پہلا مصرع بہتر کیا جا سکتا ہے

میں تھا سُبُک خِرام مگر زندگی میں کچھ
آئے مقام ایسے ، ٹھہرنا پڑا مجھے
.. درست

خوشبو بِنا ہے پھول کا ، مقبول ، کیا وجود
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
٠..پہلا مصرع سمجھ نہیں سکا،" مقبول کا وجود" ہو تو شاید بات بنے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت شکریہ
یہ کام اس کے کہنے پہ کرنا پڑا مجھے
.. کے کی ے کے اسقاط کے بعد پھر کاف کی وجہ سے تنافر پیدا ہو جاتا ہے
اس کے کہے پہ کام یہ کرنا پڑا مجھے
کیسا رہے گا؟
مصرعہ آپ کی تجویز کے مطابق تبدیل کر دیا ہے
آروں سے بھی کٹا ہوں میں پاداشِ عشق میں
اور پل صراط سے بھی گذرنا پڑا مجھے
.. یہ آرے بھالے غزل کی زبان نہیں
پاداش بھی اچھا نہیں لگ رہا
پل صراط تو چل جائے گا کہ عوامی اصطلاح بن گئی ہے ورنہ یہ عربی ہندی کا جوڑ ہے۔ @سید عاطف علی کا کیا خیال ہے؟
شعر دوبارہ کہنے کی کوشش کی ہے
کھو کر ترے خیال میں کر لوں گا وُہ بھی پار
گر پل صراط سے بھی گذرنا پڑا مجھے
صحرا نوردی اور فقط موت کی سزا
ہرجانہ بس یہ ، پیار کا بھرنا پڑا مجھے
... صحرا نوردی کی جگہ کچھ اور بھی لایا جا سکتا ہے، ویسے
درست ہے
اب دیکھیے
بیگانگی، جنون ، سزا موت کی فقط
ہرجانہ بس یہ پیار کا بھرنا پڑا مجھے
ناسور بن رہا تھا ،جدائی کا تیری، زخم
یادوں کا ناخن اپنا کترنا پڑا مجھے
.. خوب
اگرچہ اپنا کا الف نا گوار لگ رہا ہے
ناسور بن رہا تھا جدائی کا تیری زخم
یادوں کا ناخن آج کترنا پڑا مجھے
خواہش تو میری یہ تھی کہ مل جاتی عُمرِ خضر
دیکھا مگر جب اس کو تو مرنا پڑا مجھے
.. مل جائے عمر... کیسا رہے گا؟ بہتری کی خاطر
میں نے بھی (مل جائے عمر) ہی کہا تھا پتہ نہیں یہاں اصلاح کے لیے
رکھتے ہوئے مل جاتی عمر کر دیا۔ اب پھر آپ کی تجویز کے مطابق (مل جائے ۔۔) کر دیا ہے
آئیں سمجھ میں زندگی کی تب حقیقتیں
جب گہرے پانیوں میں اترنا پڑا مجھے
.. زیست کی ساری حقیقتیں
شاید بہتر ہو
آپ کی تجویز کے مطابق تبدیل کر دیا ہے
اندر کی ٹوٹ پھوٹ تھی اتنی مری شدید
باہر ہوا کے شور سے ڈرنا پڑا مجھے
... پہلا مصرع بہتر کیا جا سکتا ہے
شعر بدل دیا ہے
اتنا تھا کربناک مرے ٹوٹنے کا شور
پتے گرے ہوا سے تو ڈرنا پڑا مجھے
خوشبو بِنا ہے پھول کا ، مقبول ، کیا وجود
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
٠..پہلا مصرع سمجھ نہیں سکا،" مقبول کا وجود" ہو تو شاید بات بنے
سر، میں پھول اور خوشبو کا تعلق بیان کرنا چاہتا ہوں۔ پہلے مصرعہ کے الفاظ کی ترتیب بدلی ہے تاکہ بیان واضح ہو سکے۔ اگر یہ بھی آپ کی نظر میں درست نہیں ہے تو پھر شعر میں تبدیلی کی کوشش کروں گا
مقبول، کیا ہے پھول کا خوشبو بنا وجود
یا
خوشبو بنا بے کار تھا مقبول کا وجود
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سر، میں پھول اور خوشبو کا تعلق بیان کرنا چاہتا ہوں۔ پہلے مصرعہ کے الفاظ کی ترتیب بدلی ہے تاکہ بیان واضح ہو سکے۔ اگر یہ بھی آپ کی نظر میں درست نہیں ہے تو پھر شعر میں تبدیلی کی کوشش کروں گا
مقبول، کیا ہے پھول کا خوشبو بنا وجود
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
پہلے مصرع میں خود کو پھول سے تشبیہ دیں گے تو ردیف اسے قبول کرے گی۔
 

الف عین

لائبریرین
بے کار کی ے کا اسقاط تو بالکل نا قابل قبول ہے، دوسرا متبادل بھی رواں نہیں
در اصل بِنا جیسے ہندی لفظ( جسے میں بَنا پڑھ گیا تھا پہلے) میں بھی غربت ہے، بغیر خوشبو کے ساتھ مصرع پھر کہو۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 

مقبول

محفلین
بے کار کی ے کا اسقاط تو بالکل نا قابل قبول ہے، دوسرا متبادل بھی رواں نہیں
در اصل بِنا جیسے ہندی لفظ( جسے میں بَنا پڑھ گیا تھا پہلے) میں بھی غربت ہے، بغیر خوشبو کے ساتھ مصرع پھر کہو۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
سر الف عین ، بہت شُکریہ
خوشبو نہ ہو تو پھول کا، مقبول ، کیا وجود !
یا
مقبول ، میرے پاس تھی خوشبو تو میں بھی تھا
خوشبو گئی تو ساتھ بکھرنا پڑا مجھے
 

الف عین

لائبریرین
دونوں متبادل درست ہیں، جو چاہے رکھلو۔
میرے ذاتی پیغام /مکالمے کا جواب نہیں دیا؟
 
Top