مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
چاہت کا طلب گار ہے ، کشکول ہے خالی
مُدّت سے ترے در پہ جو بیٹھا ہے سوالی
برفیلے علاقوں کا تُو شوقین بہت ہے
جذبوں پہ بھی ہے برف کی اک تہہ سی جما لی
اک میں ہوں کہ رکھتا ہوں جو دل پیار سے لبریز
اک تُو ہے کہ دل تیرا محبت سے ہے خالی
رہتی ہے مری تجھ سے ملاقات مسلسل
رکھتا ہوں تری ذہن میں تصویر خیالی
جس رات تمہیں دیکھا وہی ہو گئی شبرات
تم مل گئے جس دن اُسی دن عید منا لی
انکار سے ہٹنے کی نہیں تیری بھی عادت
میں نے بھی قسم جاں سے گذر نے کی ہے کھا لی
ہے دل میں جگہ تیرے تو پھر ٹھیک ہے ورنہ
جا، قیس کے پیروں میں بھی ہے قبر کی خالی
اک میں ہوں کہ عزت پہ تری جان بھی دے دوں
اک تُو کہ سمجھتا ہے مرے نام کو گالی
گر مجھ سے تعلق نہیں تو ذکر پہ میرے
کیوں آتی ہے فوراً ترے رخسار پہ لالی
کیا میری بھی محرومیوں کا ہو گا ازالہ
انصاف کی ہے تُو نے اگر شمع اٹھا لی
پتھر ہو کہ فولاد، پگھل جاؤ گے تم بھی
مقبول نے بھی ایسے محبت نہیں پالی
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
چاہت کا طلب گار ہے ، کشکول ہے خالی
مُدّت سے ترے در پہ جو بیٹھا ہے سوالی
برفیلے علاقوں کا تُو شوقین بہت ہے
جذبوں پہ بھی ہے برف کی اک تہہ سی جما لی
اک میں ہوں کہ رکھتا ہوں جو دل پیار سے لبریز
اک تُو ہے کہ دل تیرا محبت سے ہے خالی
رہتی ہے مری تجھ سے ملاقات مسلسل
رکھتا ہوں تری ذہن میں تصویر خیالی
جس رات تمہیں دیکھا وہی ہو گئی شبرات
تم مل گئے جس دن اُسی دن عید منا لی
انکار سے ہٹنے کی نہیں تیری بھی عادت
میں نے بھی قسم جاں سے گذر نے کی ہے کھا لی
ہے دل میں جگہ تیرے تو پھر ٹھیک ہے ورنہ
جا، قیس کے پیروں میں بھی ہے قبر کی خالی
اک میں ہوں کہ عزت پہ تری جان بھی دے دوں
اک تُو کہ سمجھتا ہے مرے نام کو گالی
گر مجھ سے تعلق نہیں تو ذکر پہ میرے
کیوں آتی ہے فوراً ترے رخسار پہ لالی
کیا میری بھی محرومیوں کا ہو گا ازالہ
انصاف کی ہے تُو نے اگر شمع اٹھا لی
پتھر ہو کہ فولاد، پگھل جاؤ گے تم بھی
مقبول نے بھی ایسے محبت نہیں پالی