ریحان احمد ریحانؔ
محفلین
ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے
پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے
واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے
مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے
ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے
شکریہ
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے
پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے
واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے
مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے
ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے
شکریہ
آخری تدوین: