فلسفی
محفلین
محترم الف عین صاحب اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
اندھیری رات میں جب چاند اس کو گدگدائے گا
انھیں ماضی میں جانے کی تڑپ بیتاب کردے گی
کوئی گزرا ہوا لمحہ جب ان کو یاد آئے گا
وفاؤں کے ترازو میں جو خود کو تول کر دیکھے
تو پھر اوقات اپنی فلسفیؔ بھی جان جائے گا
کبھی جب ہجر کے لمحوں میں سورج جگمگائے گا
ہمیں ان کی کلائی کا وہ کنگن یاد آئے گا
تصور میں جب ان کی زلف محوِ رقص دیکھیں گے
ہمیں اس دم شبِ ہجراں کا اندھیرا ستائے گا
اب اس برسات میں فطرت بدل جائے گی پانی کی
لپٹ کر آنسوؤں سے آگ جب دل میں لگائے گا
معطر ہو گا ہر اک لفظ خوشبو سے، کبھی جب بھی
خیال ان کا مہک بن کر تخیل کو سجائے گا
یقیں پختہ ہے گو حالات ایسا کچھ نہیں کہتےہمیں ان کی کلائی کا وہ کنگن یاد آئے گا
تصور میں جب ان کی زلف محوِ رقص دیکھیں گے
ہمیں اس دم شبِ ہجراں کا اندھیرا ستائے گا
اب اس برسات میں فطرت بدل جائے گی پانی کی
لپٹ کر آنسوؤں سے آگ جب دل میں لگائے گا
معطر ہو گا ہر اک لفظ خوشبو سے، کبھی جب بھی
خیال ان کا مہک بن کر تخیل کو سجائے گا
کہ دل کا چین ان کے ساتھ اک دن لوٹ آئے گا
زمیں پر چاندنی کی مسکراہٹ پھیل جائے گی
اندھیری رات میں جب چاند اس کو گدگدائے گا
انھیں ماضی میں جانے کی تڑپ بیتاب کردے گی
کوئی گزرا ہوا لمحہ جب ان کو یاد آئے گا
وفاؤں کے ترازو میں جو خود کو تول کر دیکھے
تو پھر اوقات اپنی فلسفیؔ بھی جان جائے گا