یاسر علی
محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
کبھی ہماری جو بستا تھا یار آنکھوں میں
اسی کا آج بھی ہے انتظار آنکھوں میں
میں اس کو خواب میں اک بار پیار سے دیکھوں
تو لوٹ آتی ہے پھر سے بہار آنکھوں میں
شبابِ حسن مرے سامنے اگر آئے
قرار آتا ہے پھر بے قرار آنکھوں میں
اگر وہ خواب میں آنکھوں پہ ڈال دے زلفیں
تو چھوڑ پیار کا جائے دیار آنکھوں میں
اگر وہ میری نظر سے نظر ملائے ،تو پھر
دھلے غبار اور آئے نکھار آنکھوں میں
ہماری عرضِ تمنا ہے زندگی میں کبھی
ذرا سی دیر تو پھر سے گزار آنکھوں میں
تمھارے بن مجھے کچھ بھی نظر نہیں آتا
کہ چھا گیا ہے، تمھارا ہی پیار آنکھوں میں
یا
سما گیا ہے، تمھارا ہی پیار آنکھوں میں
دوا کر ے گا مسیحا بھی درد کس کس کی
ہمارے درد ہیں میثم ہزار آنکھوں میں
یاسر علی میثم
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
کبھی ہماری جو بستا تھا یار آنکھوں میں
اسی کا آج بھی ہے انتظار آنکھوں میں
میں اس کو خواب میں اک بار پیار سے دیکھوں
تو لوٹ آتی ہے پھر سے بہار آنکھوں میں
شبابِ حسن مرے سامنے اگر آئے
قرار آتا ہے پھر بے قرار آنکھوں میں
اگر وہ خواب میں آنکھوں پہ ڈال دے زلفیں
تو چھوڑ پیار کا جائے دیار آنکھوں میں
اگر وہ میری نظر سے نظر ملائے ،تو پھر
دھلے غبار اور آئے نکھار آنکھوں میں
ہماری عرضِ تمنا ہے زندگی میں کبھی
ذرا سی دیر تو پھر سے گزار آنکھوں میں
تمھارے بن مجھے کچھ بھی نظر نہیں آتا
کہ چھا گیا ہے، تمھارا ہی پیار آنکھوں میں
یا
سما گیا ہے، تمھارا ہی پیار آنکھوں میں
دوا کر ے گا مسیحا بھی درد کس کس کی
ہمارے درد ہیں میثم ہزار آنکھوں میں
یاسر علی میثم