شاہد شاہنواز
لائبریرین
برائے اصلاح، پیشِ خدمت ہے:
کروں فکر کیا گئے وقت کی، مجھے کیا غرض مہ و سال سے
مجھے دیکھنا ہی نہیں وہ دن کہ میں نکلوں اس کے خیال سے
میں جہاں کی فکر سے ہوں تہی، مجھے آپ اپنی خبر نہیں
ترا عشق تو ہے نیا نیا، ذرا سیکھ میری مثال سے
میں یہ سوچتا تھا جو درد دے، اسے میرے حال کی فکر کیا؟
وہی جس نے پیار کا غم دیا، مجھے دیکھتا ہے ملال سے
ابھی چھو کے یار کے ہاتھ کو کوئی مسکرا کے گزر گیا
کوئی دیکھتا ہے بہ چشمِ نم کہ کسی کے گال ہیں لال سے
وہ جو ہنس رہا تھا مرا عدو، مرے وار سے ہے لہو لہو
وہ سمجھ رہا تھا میں ڈر گیا نئے دور کی نئی چال سے
مجھے ہے تو سارے جہان میں کوئی ڈر تو صرف خدا سے ہے
کہ مجھے بچا نہیں پائے گا کوئی اس کے جاہ و جلال سے
کہاں لے کے جائے گا یہ جنوں؟ یہ خبر نہیں ہے تمہیں ابھی
ذرا دیر بیٹھ کے سانس لو، ابھی لگ رہے ہو نڈھال سے
ٹیگ نامہ، محترم
الف عین
ارشد رشید
محمد احسن سمیع راحلؔ
مجھے دیکھنا ہی نہیں وہ دن کہ میں نکلوں اس کے خیال سے
میں جہاں کی فکر سے ہوں تہی، مجھے آپ اپنی خبر نہیں
ترا عشق تو ہے نیا نیا، ذرا سیکھ میری مثال سے
میں یہ سوچتا تھا جو درد دے، اسے میرے حال کی فکر کیا؟
وہی جس نے پیار کا غم دیا، مجھے دیکھتا ہے ملال سے
ابھی چھو کے یار کے ہاتھ کو کوئی مسکرا کے گزر گیا
کوئی دیکھتا ہے بہ چشمِ نم کہ کسی کے گال ہیں لال سے
وہ جو ہنس رہا تھا مرا عدو، مرے وار سے ہے لہو لہو
وہ سمجھ رہا تھا میں ڈر گیا نئے دور کی نئی چال سے
مجھے ہے تو سارے جہان میں کوئی ڈر تو صرف خدا سے ہے
کہ مجھے بچا نہیں پائے گا کوئی اس کے جاہ و جلال سے
کہاں لے کے جائے گا یہ جنوں؟ یہ خبر نہیں ہے تمہیں ابھی
ذرا دیر بیٹھ کے سانس لو، ابھی لگ رہے ہو نڈھال سے
ٹیگ نامہ، محترم
الف عین
ارشد رشید
محمد احسن سمیع راحلؔ