مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ دوغزلے کی دوسری غزل پیش کر رہا ہوں
کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ
نکل کے ہجر سے تم وصل کے حقدار ہو جاؤ
تمہارے عشق پر آخر کوئی کیسے یقیں کر لے
گریباں چاک ہو جب تک نہ تم مَے خوار ہو جاؤ
جہاں ہیں اور اتنے بُت، تمہیں بھی پوج لوں گا میں
تم ایسا کیوں نہیں کرتے، مرے اوتار ہو جاؤ
یہی میں سوچ کر رکھتا ہوں وقفہ تم سے ملنے میں
مسلسل دیکھ کر مجھ کو نہ تُم بیزار ہو جاؤ
تمہارا عزم ہے میرے لیے دشوار ہو جاؤ
بچھا دی ہے محبت میں نے بھی ہر ایک رستے میں
نہیں ممکن، فصیلِ شہر سے تم پار ہو جاؤ
———-
تمہیں بھی چوم لوں گا میں ،رقیبِ رو سِیَہ، بڑھ کر
بس اک ہے شرط ، میرے چاند کا رخسار ہو جاؤ
یہ میرا سر بھی حاضر ہے تمہارے وار سہنے کو
تمہاری مرضی ہے تم پھول یا تلوار ہو جاؤ
دُکھو، مجھ پر اترتے ہو کہ ورکنگ ڈے ہو جیسے تم
کبھی تو سانس لینے دو، کبھی اتوار ہو جاؤ
کسی چنچل کے پہلو میں جگہ تم ڈھونڈ لو مقبول
مبادا سردی لگنے سے بہت بیمار ہو جاؤ
کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ
نکل کے ہجر سے تم وصل کے حقدار ہو جاؤ
تمہارے عشق پر آخر کوئی کیسے یقیں کر لے
گریباں چاک ہو جب تک نہ تم مَے خوار ہو جاؤ
جہاں ہیں اور اتنے بُت، تمہیں بھی پوج لوں گا میں
تم ایسا کیوں نہیں کرتے، مرے اوتار ہو جاؤ
یہی میں سوچ کر رکھتا ہوں وقفہ تم سے ملنے میں
مسلسل دیکھ کر مجھ کو نہ تُم بیزار ہو جاؤ
————
مجھے معلوم ہے تم نے سمندر پار جانا ہےتمہارا عزم ہے میرے لیے دشوار ہو جاؤ
بچھا دی ہے محبت میں نے بھی ہر ایک رستے میں
نہیں ممکن، فصیلِ شہر سے تم پار ہو جاؤ
———-
تمہیں بھی چوم لوں گا میں ،رقیبِ رو سِیَہ، بڑھ کر
بس اک ہے شرط ، میرے چاند کا رخسار ہو جاؤ
یہ میرا سر بھی حاضر ہے تمہارے وار سہنے کو
تمہاری مرضی ہے تم پھول یا تلوار ہو جاؤ
دُکھو، مجھ پر اترتے ہو کہ ورکنگ ڈے ہو جیسے تم
کبھی تو سانس لینے دو، کبھی اتوار ہو جاؤ
کسی چنچل کے پہلو میں جگہ تم ڈھونڈ لو مقبول
مبادا سردی لگنے سے بہت بیمار ہو جاؤ