مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
کوئی بھی راز مرا ، راز کہاں رہتا ہے
میری آنکھوں میں جو پیغام رساں رہتا ہے
عشق نادان ہے، پھرتا ہے تماشا بن کر
حسن عیار ہے، پردوں میں نہاں رہتا ہے
پیار کو عمر سے مشروط نہیں کر سکتے
عمر ڈھل جائے بھی گر ، دل تو جواں رہتا ہے
بند کرتا نہیں دروازہ ، کھُلا رکھتا ہوں
کیا خبر لوٹ وُہ آئے ، یہ گماں رہتا ہے
لوگ ابھی دیکھنے کو دوڑ پڑے ہیں اس کو
حسن پر جس کے مرا آدھا بیاں رہتا ہے
میرے گھر کو جو سمجھتا تھا کبھی گھر اپنا
اب وہ کہتا ہے کہ اس گھر میں فلاں رہتا ہے
مُنہ پہ سچ بولنے کی میری بری عادت سے
شہر کا شہر ہی اب شکوہ کناں رہتا ہے
عید کب آئے گی، بدلا بھی ہے موسم کہ نہیں
تیرے دیوانے کو یہ ہوش کہاں رہتا ہے
یا
عشق ہو جائے تو یہ ہوش کہاں رہتا ہے
جب سے مقبول اسے ایک جھلک دیکھا ہے
نہ بھی سوچوں تو خیال اٹکا وہاں رہتا ہے
کوئی بھی راز مرا ، راز کہاں رہتا ہے
میری آنکھوں میں جو پیغام رساں رہتا ہے
عشق نادان ہے، پھرتا ہے تماشا بن کر
حسن عیار ہے، پردوں میں نہاں رہتا ہے
پیار کو عمر سے مشروط نہیں کر سکتے
عمر ڈھل جائے بھی گر ، دل تو جواں رہتا ہے
بند کرتا نہیں دروازہ ، کھُلا رکھتا ہوں
کیا خبر لوٹ وُہ آئے ، یہ گماں رہتا ہے
لوگ ابھی دیکھنے کو دوڑ پڑے ہیں اس کو
حسن پر جس کے مرا آدھا بیاں رہتا ہے
میرے گھر کو جو سمجھتا تھا کبھی گھر اپنا
اب وہ کہتا ہے کہ اس گھر میں فلاں رہتا ہے
مُنہ پہ سچ بولنے کی میری بری عادت سے
شہر کا شہر ہی اب شکوہ کناں رہتا ہے
عید کب آئے گی، بدلا بھی ہے موسم کہ نہیں
تیرے دیوانے کو یہ ہوش کہاں رہتا ہے
یا
عشق ہو جائے تو یہ ہوش کہاں رہتا ہے
جب سے مقبول اسے ایک جھلک دیکھا ہے
نہ بھی سوچوں تو خیال اٹکا وہاں رہتا ہے