برائے اصلاح کچھ اشعار

نور وجدان

لائبریرین
اسے میرے احساس سے بھی ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
ملے تم کو بھی کوئی ایسا سہارا
****★**********★*****

اگر لکھنا یادوں کا تھا کام اچھا
تو کہتی لکھو یہ کہ ہو نام اچھا

اگر چاہنا ہوتا جو کام اچھا
لگا عشق میں اک اک الزام اچھا

اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا
 
تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
ملے تم کو بھی کوئی ایسا سہارا

اس قطعے کے ابتدائی تین مصرعوں تک تو بات سمجھ میں آرہی ہے۔ اور بہت رواں مصرعے ہیں۔ چوتھا مصرع البتہ پوری بات کو مبہم بنا رہا ہے۔ کس سہارے کی بات ہورہی ہے؟ اس کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔


اگر لکھنا یادوں کا تھا کام اچھا
تو کہتی لکھو یہ کہ ہو نام اچھا

اگر چاہنا ہوتا جو کام اچھا
لگا عشق میں اک اک الزام اچھا

اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا

سر سے ہی گزر گیا۔ کچھ تشریح کیجیے تو سمجھ میں آئے۔ :(
 

نور وجدان

لائبریرین
پہلے تو شکریہ مجھے بتانے کا ..۔آخر کچھ تو کام بنا۔۔
آپ نے سب سے پہلے شعر پہ نظر۔نہیں کی ..۔قطعے کے آخری مصرعہ یوں ہوسکتا

تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
خفا تم سے ہو کوئی پیارا تمہارا
 
پہلے تو شکریہ مجھے بتانے کا ..۔آخر کچھ تو کام بنا۔۔
آپ نے سب سے پہلے شعر پہ نظر۔نہیں کی ..۔قطعے کے آخری مصرعہ یوں ہوسکتا

تمہاری محبت سے ہوگا کنارا
ہمارا بھی مر مر کے ہوگا گزارا
میسر تمہں بھی ہو ایسی ہی راتیں
خفا تم سے ہو کوئی پیارا تمہارا

یہ بہتر جوڑ ہے۔
جیو!
 

الف عین

لائبریرین
پہلے شعر میں ’احساس سے‘ میں ’س‘ کی تکرار کچھ نا گوار ہے۔
قطعے کا چوتھا مصرع بھی میری نظر میں تو پچھلے مصرع جیسا ہی مبہم ہے۔
غزل کے تینوں اشعار میں الف کا بار بار اسقاط گوارا نہیں ۔ دوسرا شعر مبہم ہے۔ تیسرے میں ’مہر“ کے غلط تلفظ کے علاوہ عمومی فضا فارسی عربی کی نہیں ہے، اس لئے سورج‘ ہی لانے کی کوشش کی جائے۔
یہ ہے میری منہ پھٹ رائے!!!!
 

شوکت پرویز

محفلین
اگر لکھنا یادوں کا تھا کام اچھا
تو کہتی لکھو یہ کہ ہو نام اچھا

اگر چاہنا ہوتا جو کام اچھا
لگا عشق میں اک اک الزام اچھا

اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا
تھا یادوں کا لکھنا اگر کام اچھا
یا
جو یادوں کا لکھنا تھا کچھ کام اچھا
۔۔۔۔
ہوا چاہنے کا یہ انجام اچھا
 

شوکت پرویز

محفلین
اگر جلنا بھی دھوپ میں ہوتا اچھا
مہر ڈوبنے کا ترا کام اچھا
دونوں مصرعوں کے آخر میں "اچھا" آ رہا ہے، اسے بھی تبدیل کریں تو بہتر رہے گا۔
ساحر لدھیانوی کا یہ شعر دیکھیں:
تعارف روگ ہو جائے تو اس کو بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا
کس طرح انہوں نے متبادل کا استعمال کیا ہے۔

ویسے آپ کو متبادل کی ضرورت ہی نہیں۔ آپ پہلے مصرع میں سے "اچھا" نکال ہی دیں۔ ویسے بھی بحر تو چھوٹی ہی ہے، کچھ اور لفظ لا کر خیال واضح کرنے کی کوشش کریں۔
:)
 

نور وجدان

لائبریرین
اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پہ بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

لیے پھرتے مذہب کا جو تم حوالہ
عقیدت ، محبت ہے یا پھر سیاست

تعلق بھی دنیا سے توڑوں میں کیا اب
ہیں دیتے یہ ہر بات پہ تو اذیت

مداوا غمِ دل کا ہوگا بھی کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت
یہ رہی غزل محترم الف عین محترم @یعقوب آسی
شوکت پرویز @مزمل بسمل شیخ
 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین
بھروسہ کسی پہ بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت
اور
تعلق بھی دنیا سے توڑوں میں کیا اب
ہیں دیتے یہ ہر بات پہ تو اذیت
بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
پہ بمعنی پر = جب دو حرفی کی گنجائش ہو، تو "پر" ہی استعمال کریں۔ جب ایک حرف ہی کی گنجائش ہو، تب ہی "پہ" استعمال کریں۔
۔۔۔۔۔۔
لیے پھرتے مذہب کا جو تم حوالہ
عقیدت ، محبت ہے یا پھر سیاست
پہلے مصرع میں "ہو" کی کمی محسوس ہو رہی ہے، اور دوسرے مصرع میں عقیدت اور سیاست میں "ہے" کی ضرورت لگ رہی ہے۔ آپ خود ان الفاظ کو لانے کی کوشش کریں۔ اگر کوشش کر کے بھی نہ ہو پائے، تو نیچے قوسین میں ان الفاظ کے ساتھ مصرعے لکھے ہوئے ہیں۔ لیکن انہیں دیکھنے کے لئے آپ کو انہیں منتخب (سلیکٹ) کرنا پڑے گا، کیوںکہ وہ سفید رنگ کے فانٹ میں ہیں۔ یہ اس لئے کہ آپ انہیں دیکھنے سے پہلے خود کوشش کریں، اس سے آپ کا ہی فائدہ ہوگا۔
( لیے پھرتے ہو دین کا جو حوالہ - عقیدت ہے، الفت ہے، یا ہے سیاست )
:)
 

نور وجدان

لائبریرین
پہلے مصرع میں "ہو" کی کمی محسوس ہو رہی ہے، اور دوسرے مصرع میں عقیدت اور سیاست میں "ہے" کی ضرورت لگ رہی ہے۔ آپ خود ان الفاظ کو لانے کی کوشش کریں۔ اگر کوشش کر کے بھی نہ ہو پائے، تو نیچے قوسین میں ان الفاظ کے ساتھ مصرعے لکھے ہوئے ہیں۔ لیکن انہیں دیکھنے کے لئے آپ کو انہیں منتخب (سلیکٹ) کرنا پڑے گا، کیوںکہ وہ سفید رنگ کے فانٹ میں ہیں۔ یہ اس لئے کہ آپ انہیں دیکھنے سے پہلے خود کوشش کریں، اس سے آپ کا ہی فائدہ ہوگا۔
( لیے پھرتے ہو

سفید فانٹ آپ ہی استعمال کر ہے ہیں ۔۔میں ان میں لانے کی کوشش کرتی ہوں۔۔ٹٰیگ ہوتا نہیں ہے ۔۔۔کوشش کرتی ہوں ، کلک کے بعد ٹیگ غایب ہوجاتا ہے

لیے ہو پھرتے تم مذہب کا حوالہ
محبت ہے دیں کی یا ہے یہ سیاست
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

ہر اک بات پر دین کا ہو حوالہ
محبت ہے دیں کی یا یہ ہے سیاست

تعلق بھی دنیا سے توڑوں میں لوگو
جو دیتے ہو ہر بات پر تم اذیت

مداوا غمِ دل کا ہوگا بھی کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت

÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷


اسکو بھی اک نظر دیکھ لیں


وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے
اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکھ چکے شمشیر سے

خواب دیکھوں میں بہار شوق کا
مت مچا تو شور اب زنجیر سے

زخم رہتے ہیں ہرے دل کے یہاں
لطف کیا ہو شوخیِ تحریر سے

سب تمنائیں ہوئیں اب نورؔ ختم
مت ڈرا ہمدم مجھے تقدیر سے
 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین

نور وجدان

لائبریرین
اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

ہر اِک بات پر دین کا ہے حوالہ
محبت ہے یہ دین کی، یا سیاست

تعلق بھی دنیا سے توڑوں میں لوگو
جو دیتے ہو ہر بات پر تم اذیت

مداوا غمِ دل کا ہوگا بھی کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت

اب بتائیں
 

شوکت پرویز

محفلین
تعلق ہی دنیا سے میں توڑ لوں کیا؟
مِلے ہے ہر اِک بات پر جو اذیّت
کیسا رہے گا؟
باقی تو درست لگ رہے ہیں :thumbsup:
 

شوکت پرویز

محفلین
اسکو بھی اک نظر دیکھ لیں

وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے
اب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سے

خون کب تک زخم سے جاری رہے
لوگ مرہم رکھ چکے شمشیر سے

خواب دیکھوں میں بہار شوق کا
مت مچا تو شور اب زنجیر سے

زخم رہتے ہیں ہرے دل کے یہاں
لطف کیا ہو شوخیِ تحریر سے

سب تمنائیں ہوئیں اب نورؔ ختم
مت ڈرا ہمدم مجھے تقدیر سے
:applause:
 

نور وجدان

لائبریرین
تعلق ہی دنیا سے میں توڑ لوں کیا؟
مِلے ہے ہر اِک بات پر جو اذیّت
کیسا رہے گا؟
باقی تو درست لگ رہے ہیں :thumbsup:
شکریہ جناب ۔۔
اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت
بجھا چاہتا ہے چراغِ محبت

بھروسہ کسی پر بھی ہوتا نہیں ہے
قرابت سے ہونے لگی ہے جو وحشت

ہر اِک بات پر دین کا ہے حوالہ۔۔!!
محبت ہے یہ دین کی، یا سیاست۔۔؟

تعلق ہی دنیا سے میں توڑ لوں کیا؟
مِلے ہے ہر اِک بات پر جو اذیّت


مداوا غمِ دل کا ہو نورّ کیسے
کہ زخموں سے ہونے لگی ہے محبت

شکریہ :)
 
آخری تدوین:
Top