برائے اصلاح: کچھ اپنے درد ہیں جو دل کی ویرانی میں رہتے ہیں

مقبول

محفلین
محترم سر الف عین
اصلاح کے لیے ایک غزل آپ کی خدمت میں پیش ہے

کچھ اپنے درد ہیں جو دل کی ویرانی میں رہتے ہیں
کچھ اپنے خواب ہیں جو آنکھ کے پانی میں رہتے ہیں

یہ بات اور ہے ، کبھی جاگے نہیں ، ہیں سو رہے اب تک
وگرنہ بخت تو اپنی بھی پیشانی میں رہتے ہیں

انہیں محبوب ہونا ہی ہمیشہ اچھا لگتا ہے
وُہ مشکل میں نہیں پڑتے وُہ آسانی میں رہتے ہیں

لُٹا دیتے ہیں سب کچھ ہم جو مل جائے حسیں کوئی
ہمیشہ اس لیے ہم تنگ دامانی میں رہتے ہیں

ہمیں ہیں دے رہے جس دن سے مثبت سے اشارے وُہ
ہم اس دن سے مسلسل بوئے سلطانی میں رہتے ہیں

نصیب ایسا ملا ہے ہر قدم الٹا ہی پڑتا ہے
طبیعت ایسی پائی ہے کہ جولانی میں رہتے ہیں

نہیں جو توڑتے اپنے محبت میں انا کے خول
تو ساری عمر ہی وہ پھر پشیمانی میں رہتے ہیں

ہمیں آئی نہیں کوئی بھی راس اچھی خبر اب تک
ہم ایسے لوگ ہیں جو خوش ، پریشانی میں رہتے ہیں

خدا نے کائنات اک چیز ہی ایسی بنائی ہے
پرند ے ہوں چرند ے ،سارے حیرانی میں رہتے ہیں

اگر چالاک ہم ہوتے، برا ہی کرتے لوگوں کا
یہ اچھا ہے کہ ہم مقبول نادانی میں رہتے ہیں
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
ہماری زمین کے قوافی بدل کر اچھی کوشش کی ہے۔
بعد میں فرصت میں دیکھتا ہوں اسے
سر الف عین
جی بالکل ایسا ہی ہے ۔ معافی چاہتا ہوں ، تقریباً اڑھائی مہینے پہلے لکھ کر رکھی تھی تو اصلاح کے لیے پوسٹ کرتے ہوئے ذکر کرنا بھول گیا کہ آپ کی زمین ()قوافی کی تبدیلی کے ساتھ) استعمال کی ہے۔ اب ایسی عمر ہے کہ اڑھائی منٹ پہلے کی بات یاد نہیں رہتی۔🙏🏻🙏🏻
 
Top