انس معین
محفلین
سر الف عین عظیم اور دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش
تجھے یہ اچانک سے کیا ہو گیا ہے
کیوں لڑنے سے پہلے خفا ہو گیا ہے
سزا لگ رہا ہے جو اک پل بھی جینا
کوئی ہم سے شاید جدا ہو گیا ہے
ہماری پیشانی پے بل تک نہ آیا
ویسے تو وہ بے وفا ہو گیا ہے
یہ رب شناسی کا عالم خدایا
جسے دیکھتا ہوں خدا ہو گیا ہے
گیا کچھ نہیں ہے ترا مسکرا کر
غریبوں کا اس سے بھلا ہو گیا ہے
مریض محبت بھی بچ جائے شاید
تجھے دیکھنا جب دوا ہو گیا ہے
قیامت کا تم کو یقیں کیوں نہ آیا
محبت میں احمد فنا ہو گیا ہے
تجھے یہ اچانک سے کیا ہو گیا ہے
کیوں لڑنے سے پہلے خفا ہو گیا ہے
سزا لگ رہا ہے جو اک پل بھی جینا
کوئی ہم سے شاید جدا ہو گیا ہے
ہماری پیشانی پے بل تک نہ آیا
ویسے تو وہ بے وفا ہو گیا ہے
یہ رب شناسی کا عالم خدایا
جسے دیکھتا ہوں خدا ہو گیا ہے
گیا کچھ نہیں ہے ترا مسکرا کر
غریبوں کا اس سے بھلا ہو گیا ہے
مریض محبت بھی بچ جائے شاید
تجھے دیکھنا جب دوا ہو گیا ہے
قیامت کا تم کو یقیں کیوں نہ آیا
محبت میں احمد فنا ہو گیا ہے