اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ، محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~~~~
گلے لگا کے مجھے ، میرے دوستاں کی طرح
وہ ، وار پیٹھ پہ کرتا ہے ، بزدلاں کی طرح
بساط اُس کی بس اک بوند بھر کی ہے لیکن
ہے وہم اُسے کہ ہے وہ بحرِ بیکراں کی طرح
زمیں کا چاند مگر پھر بھی تم ہی کہلاتے
زمیں پہ چاند بھی ہوتا جو آسماں کی طرح
ہوں کشمکش میں کہ آخر سنوں تو کس کی سنوں
ہے تٗو بھی اپنی جگہ ٹھیک ، میری ماں کی طرح
یہ موت کیا ہے ؟ یہ اپنے رزلٹ کا دن ہے !
تو زندگی ؟ اسے سمجھو اک امتحاں کی طرح !
سنا ہے مَیں نے ، بہت سی ہیں جنّتیں ، لیکن
مجھے وہ چاہیے جو ہو تِرے مکاں کی طرح
خدا کے واسطے ، اے گل بدن ! مِری ہو جا
تِرا خیال رکھوں گا مَیں باغباں کی طرح
فلک پہ کون شب و روز بھر رہا ہے آہ ؟
یہ آسماں نظر آتا ہے کیوں دھواں کی طرح ؟
جہاں پہ سب کو پڑی رہتی ہے سنانے کی
وہاں پہ رہتا ہوں اکثر ، مَیں بے زباں کی طرح
وہ پانچ بار مجھے روز فون کرتا ہے
بغیر ناغہ کیے ، ٹھیک پانچ اذاں کی طرح
کسی سے کیوں ہو مِری جان و مال کو خطرہ ؟
کہ ہم وطن ہیں مِرے ، یار ! پاسباں کی طرح
یہ اور بات کہ اشرف علی ہے میرا نام
مگر مَیں شعر نہیں کہتا ہوں فغؔاں کی طرح
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
~~~~~~~~~~~~
گلے لگا کے مجھے ، میرے دوستاں کی طرح
وہ ، وار پیٹھ پہ کرتا ہے ، بزدلاں کی طرح
بساط اُس کی بس اک بوند بھر کی ہے لیکن
ہے وہم اُسے کہ ہے وہ بحرِ بیکراں کی طرح
زمیں کا چاند مگر پھر بھی تم ہی کہلاتے
زمیں پہ چاند بھی ہوتا جو آسماں کی طرح
ہوں کشمکش میں کہ آخر سنوں تو کس کی سنوں
ہے تٗو بھی اپنی جگہ ٹھیک ، میری ماں کی طرح
یہ موت کیا ہے ؟ یہ اپنے رزلٹ کا دن ہے !
تو زندگی ؟ اسے سمجھو اک امتحاں کی طرح !
سنا ہے مَیں نے ، بہت سی ہیں جنّتیں ، لیکن
مجھے وہ چاہیے جو ہو تِرے مکاں کی طرح
خدا کے واسطے ، اے گل بدن ! مِری ہو جا
تِرا خیال رکھوں گا مَیں باغباں کی طرح
فلک پہ کون شب و روز بھر رہا ہے آہ ؟
یہ آسماں نظر آتا ہے کیوں دھواں کی طرح ؟
جہاں پہ سب کو پڑی رہتی ہے سنانے کی
وہاں پہ رہتا ہوں اکثر ، مَیں بے زباں کی طرح
وہ پانچ بار مجھے روز فون کرتا ہے
بغیر ناغہ کیے ، ٹھیک پانچ اذاں کی طرح
کسی سے کیوں ہو مِری جان و مال کو خطرہ ؟
کہ ہم وطن ہیں مِرے ، یار ! پاسباں کی طرح
یہ اور بات کہ اشرف علی ہے میرا نام
مگر مَیں شعر نہیں کہتا ہوں فغؔاں کی طرح