برائے اصلاح : ہماری گلی میں وہ صورت نہیں ہے

انس معین

محفلین
غزل برائے اصلاح
سر الف عین عظیم

ہماری گلی میں وہ صورت نہیں ہے
یہ آفت نہیں ہے قیامت نہیں ہے ؟

مرے دل جو سب سے قریبی تھے تیرے
تجھے ان کے جانے پہ حیرت نہیں ہے ؟

ہو جائے آسان دم کا نکلنا
وہ کہہ دیں کے ہم سے محبت نہیں

بڑے آدمی ہم بھی بن جاتے لیکن
ہمیں تیرے غم سے ہی فرصت نہیں ہے

جو جنت میں بھی گر وہ ملنے نہ آئے
تو کہتے پھریں گے یہ جنت نہیں ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں اشعار درست ہیں
ہو جائے آسان دم کا نکلنا
وہ کہہ دیں کے ہم سے محبت نہیں
.. سمجھ نہیں سکا، وزن میں بھی پہلا مصرع جو سے شروع کرنے پر درست ہو گا، دوسرے میں کے ہو یا کہ، بات مکمل نہیں

بڑے آدمی ہم بھی بن جاتے لیکن
ہمیں تیرے غم سے ہی فرصت نہیں ہے
.. ٹھیک

جو جنت میں بھی گر وہ ملنے نہ آئے
تو کہتے پھریں گے یہ جنت نہیں ہے
. جو اور گر دونوں ہم معنی ہیں یہاں، ایک ہی لفظ رکھیں
کون کہتے پھریں گے، یہ واضح نہیں
 
Top