مقبول
محفلین
محترمین
سر الف عین
دیگر اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں ایک غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ یہ بحر منقسم تو نہیں البتہ اس میں چار بار مفاعیلن آتا ہے تو استادِ محترم کی ہدایت کے مطابق کوشش کی ہے کہ بات دو ارکان میں مکمل ہو جائے پھر بھی ایک آدھ مصرع میں گنجائش رہ گئی ہے۔
ہمیں ڈھونڈے نہیں جا کر کوئی بھی اب امیروں میں
کہ شامل ہو چکے ہیں ہم محبت کے فقیروں میں
کسی نے کیا سیہ کاجل لگایا بھر کے آنکھوں میں
اضافہ ہو گیا ہم پر برسنے والے تیروں ہیں
خبر پھیلی ہے جب سے وہ کرے گا جیل کا دورہ
ہے شادی مرگ کی تب سے ہی کیفیت اسیروں میں
کوئی کرتا نہیں کچے گھڑے پر پار اب دریا
اب ایسا کچھ نہیں ملتا محبت کی نظیروں میں
مسلسل لُٹ رہا ہوں تب سے میں ہاتھوں حسینوں کے
ہوا ہے جب سے شامل دل مرا میرے مشیروں میں
عقیدے پر سوال اتنے مرے ہوتے ہیں، لگتا ہے
میں زندہ ہوں مگر ہوں پھنس چکا منکر نکیروں میں
مرادیں مانتا ہوں سوچ کر یہ خانقاہوں پر
کہ شاید ہو ولی اللّہ بھی کوئی اتنے پیروں میں
سکھاتے جاہ و حشمت سے تھے استغنا مریدوں کو
وُہ جن کے جاں نشیں پائے ہیں جاتے اب وزیروں میں
جو کہتا تھا کرے گا وُہ حمایت میری دُنیا میں
ملا ہے نام اس کا میرے دشمن کے سفیروں میں
ارادے ٹوٹ جاتے ہیں مرے جب بار ہا مقبول
الجھ ہر بار جاتا ہوں میں ہاتھوں کی لکیروں میں
سر الف عین
دیگر اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں ایک غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ یہ بحر منقسم تو نہیں البتہ اس میں چار بار مفاعیلن آتا ہے تو استادِ محترم کی ہدایت کے مطابق کوشش کی ہے کہ بات دو ارکان میں مکمل ہو جائے پھر بھی ایک آدھ مصرع میں گنجائش رہ گئی ہے۔
ہمیں ڈھونڈے نہیں جا کر کوئی بھی اب امیروں میں
کہ شامل ہو چکے ہیں ہم محبت کے فقیروں میں
کسی نے کیا سیہ کاجل لگایا بھر کے آنکھوں میں
اضافہ ہو گیا ہم پر برسنے والے تیروں ہیں
خبر پھیلی ہے جب سے وہ کرے گا جیل کا دورہ
ہے شادی مرگ کی تب سے ہی کیفیت اسیروں میں
کوئی کرتا نہیں کچے گھڑے پر پار اب دریا
اب ایسا کچھ نہیں ملتا محبت کی نظیروں میں
مسلسل لُٹ رہا ہوں تب سے میں ہاتھوں حسینوں کے
ہوا ہے جب سے شامل دل مرا میرے مشیروں میں
عقیدے پر سوال اتنے مرے ہوتے ہیں، لگتا ہے
میں زندہ ہوں مگر ہوں پھنس چکا منکر نکیروں میں
مرادیں مانتا ہوں سوچ کر یہ خانقاہوں پر
کہ شاید ہو ولی اللّہ بھی کوئی اتنے پیروں میں
سکھاتے جاہ و حشمت سے تھے استغنا مریدوں کو
وُہ جن کے جاں نشیں پائے ہیں جاتے اب وزیروں میں
جو کہتا تھا کرے گا وُہ حمایت میری دُنیا میں
ملا ہے نام اس کا میرے دشمن کے سفیروں میں
ارادے ٹوٹ جاتے ہیں مرے جب بار ہا مقبول
الجھ ہر بار جاتا ہوں میں ہاتھوں کی لکیروں میں