مقبول
محفلین
محترم سر الف عین
یہ غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
ہم جن ہاتھوں سے پیتے تھے وُہ ویراں کر گئے جب میخانہ
ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ
جنت کے باغ بھی ملنے ہیں حوریں بھی خدمت میں ہوں گی
یہ سچ ہے پھر بھی مرنے کا اک خوف ہے طاری انجانا
کہتے ہیں سب میرے معالج، چھوڑ دو اس کو حال پہ اِس کے
پڑتا ہے اس کو سچ کا دورہ ، یہ تو ہے اک دیوانہ
باہر جو رونق وونق ہے یہ ساری دنیا داری ہے
اک دشت کی سی کیفیت ہے اندر ہے میرے ویرانہ
میں بن چاہے دنیا میں آیا اور زندہ بھی رہنا ہے
مجھ کو ہے جبراً پیدا ہونے کا بھرنا یہ ہرجانہ
ہم پیارے ہو گئے ہیں غم کو اور ہم کو بھی ہے غم پیارا
یہ مر کے ہی اب ٹوٹے گا یہ برسوں کا ہے یارانہ
ایماں والے کم ہی دیکھے ایماں کے دعوے داروں میں
چھانی ہے مسجد مسجد ہم نے ، دیکھا ہر اک بت خانہ
ہر کوئی اپنے مطلب پر ہے ہر کوئی بولے اپنی بولی
کوئی بھی وقت پہ کام نہ آئے ، ہو اپنا چاہے بیگانہ
کس کو کیا کیسے ملتا ہے یہ ہیں سب اندازے مقبول
بس قسمت ہی حقیقت ہے باقی سارا ہے افسانہ
یہ غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
ہم جن ہاتھوں سے پیتے تھے وُہ ویراں کر گئے جب میخانہ
ہم خود ہی ساقی بن بیٹھے ہم خود بھر لائے پیمانہ
جنت کے باغ بھی ملنے ہیں حوریں بھی خدمت میں ہوں گی
یہ سچ ہے پھر بھی مرنے کا اک خوف ہے طاری انجانا
کہتے ہیں سب میرے معالج، چھوڑ دو اس کو حال پہ اِس کے
پڑتا ہے اس کو سچ کا دورہ ، یہ تو ہے اک دیوانہ
باہر جو رونق وونق ہے یہ ساری دنیا داری ہے
اک دشت کی سی کیفیت ہے اندر ہے میرے ویرانہ
میں بن چاہے دنیا میں آیا اور زندہ بھی رہنا ہے
مجھ کو ہے جبراً پیدا ہونے کا بھرنا یہ ہرجانہ
ہم پیارے ہو گئے ہیں غم کو اور ہم کو بھی ہے غم پیارا
یہ مر کے ہی اب ٹوٹے گا یہ برسوں کا ہے یارانہ
ایماں والے کم ہی دیکھے ایماں کے دعوے داروں میں
چھانی ہے مسجد مسجد ہم نے ، دیکھا ہر اک بت خانہ
ہر کوئی اپنے مطلب پر ہے ہر کوئی بولے اپنی بولی
کوئی بھی وقت پہ کام نہ آئے ، ہو اپنا چاہے بیگانہ
کس کو کیا کیسے ملتا ہے یہ ہیں سب اندازے مقبول
بس قسمت ہی حقیقت ہے باقی سارا ہے افسانہ
آخری تدوین: