اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ، محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§§
اپنے دل سے تجھے رخصت نہیں کرنے والے
یعنی ہم ترکِ محبّت نہیں کرنے والے
ہم گناہوں سے عداوت تو کریں گے لیکن
ہم گنہگار سے نفرت نہیں کرنے والے
بعد میں جس کے سبب ہم کو پشیمانی ہو
ہم کوئی ایسی حماقت نہیں کرنے والے
بات کرنا تو بہت دور کی ہے بات کہ وہ
جنبشِ لب کی بھی زحمت نہیں کرنے والے
آپ چاہیں تو انہیں سر پہ بٹھا سکتے ہیں
یا
ہاں میں ہاں ان کی بھلے آپ ملاتے رہیے
وہ مگر کوئی عنایت نہیں کرنے والے
کس لیے ہم نے انھیں سر پہ بٹھا رکھّا ہے
ہم کبھی اس کی وضاحت نہیں کرنے والے
وہ کسی اور کا ہو جائے یہ ممکن ہے مگر
ہم کسی اور سے الفت نہیں کرنے والے
بات مانو گے نہیں تو بھی کوئی بات نہیں
ہم کبھی تم سے شکایت نہیں کرنے والے
یا
تم سے اب ہم کوئی حجّت نہیں کرنے والے
لفظ جدّت سے ہمیں بیر نہیں ہے لیکن
ہم روایت سے بغاوت نہیں کرنے والے
جس سے برباد ہو نیکی بھی ، گنہ لازم ہو
ہم تو اب/بھئی ایسی عبادت نہیں کرنے والے
اب سے آزاد ہے تٗو ، جو تجھے کرنا ہے وہ کر
اب سے ہم تجھ کو نصیحت نہیں کرنے والے
شاعروں سے بھی زیادہ متشاعر ہو جہاں
اس جگہ ہم تو نظامت نہیں کرنے والے
آج بچنے کی کچھ امّید نہیں ہے اشرف !
آج وہ کوئی رعایت نہیں کرنے والے
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§§
اپنے دل سے تجھے رخصت نہیں کرنے والے
یعنی ہم ترکِ محبّت نہیں کرنے والے
ہم گناہوں سے عداوت تو کریں گے لیکن
ہم گنہگار سے نفرت نہیں کرنے والے
بعد میں جس کے سبب ہم کو پشیمانی ہو
ہم کوئی ایسی حماقت نہیں کرنے والے
بات کرنا تو بہت دور کی ہے بات کہ وہ
جنبشِ لب کی بھی زحمت نہیں کرنے والے
آپ چاہیں تو انہیں سر پہ بٹھا سکتے ہیں
یا
ہاں میں ہاں ان کی بھلے آپ ملاتے رہیے
وہ مگر کوئی عنایت نہیں کرنے والے
کس لیے ہم نے انھیں سر پہ بٹھا رکھّا ہے
ہم کبھی اس کی وضاحت نہیں کرنے والے
وہ کسی اور کا ہو جائے یہ ممکن ہے مگر
ہم کسی اور سے الفت نہیں کرنے والے
بات مانو گے نہیں تو بھی کوئی بات نہیں
ہم کبھی تم سے شکایت نہیں کرنے والے
یا
تم سے اب ہم کوئی حجّت نہیں کرنے والے
لفظ جدّت سے ہمیں بیر نہیں ہے لیکن
ہم روایت سے بغاوت نہیں کرنے والے
جس سے برباد ہو نیکی بھی ، گنہ لازم ہو
ہم تو اب/بھئی ایسی عبادت نہیں کرنے والے
اب سے آزاد ہے تٗو ، جو تجھے کرنا ہے وہ کر
اب سے ہم تجھ کو نصیحت نہیں کرنے والے
شاعروں سے بھی زیادہ متشاعر ہو جہاں
اس جگہ ہم تو نظامت نہیں کرنے والے
آج بچنے کی کچھ امّید نہیں ہے اشرف !
آج وہ کوئی رعایت نہیں کرنے والے