مقبول
محفلین
محترمین
سر الف عین ، دیگر اساتذہ کرام و احباب کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
ہم کہ شامل تو عاشقان میں ہیں
پر کہاں ان کی داستان میں ہیں
ان کے ہونٹوں پہ ہے مٹھاس بہت
جن کے خنجر چھپے میان میں ہیں
ہم تو گاہک ہیں مستقل ان کے
رکھتے جو درد بس دکان میں ہیں
سچ کی بے وقعتی پہ لگتا ہے
جی رہے جھوٹ کے جہان میں ہیں
منزلیں ہم کو کیا ملیں گی کبھی
ہم تو ، ٹھہرے ہوئے زمان میں ہیں
رہ نما جس کے ہیں لٹیرے ، ہم
ایسے بد بخت کاروان میں ہیں
فرض کب سے نہیں پڑھے مقبول
کب سے مصروف ہم اذان میں ہیں
سر الف عین ، دیگر اساتذہ کرام و احباب کی خدمت میں یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
ہم کہ شامل تو عاشقان میں ہیں
پر کہاں ان کی داستان میں ہیں
ان کے ہونٹوں پہ ہے مٹھاس بہت
جن کے خنجر چھپے میان میں ہیں
ہم تو گاہک ہیں مستقل ان کے
رکھتے جو درد بس دکان میں ہیں
سچ کی بے وقعتی پہ لگتا ہے
جی رہے جھوٹ کے جہان میں ہیں
منزلیں ہم کو کیا ملیں گی کبھی
ہم تو ، ٹھہرے ہوئے زمان میں ہیں
رہ نما جس کے ہیں لٹیرے ، ہم
ایسے بد بخت کاروان میں ہیں
فرض کب سے نہیں پڑھے مقبول
کب سے مصروف ہم اذان میں ہیں