فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
ہم یوں اپنا خیال رکھتے ہیں
ربط ان سے بحال رکھتے ہیں
ان کو بے مثل ہم نہیں کہتے
وہ خود اپنی مثال رکھتے ہیں
خوبصورت جواب کی خاطر
ان کے آگے سوال رکھتے ہیں
شاخ سے پھول توڑ کر کچھ لوگ
ڈائری میں سنبھال رکھتے ہیں
ہم سے اپنے خفا رہیں لیکن
اجنبی کیوں ملال رکھتے ہیں
غم زدہ چند لوگ چہروں پر
مسکراہٹ کمال رکھتے ہیں
جان دینے کا سوچ بیٹھے تھے
ان کے کہنے پہ ٹال رکھتے ہیں
دل تو دل ہے کہ اس میں اکثر لوگ / لوگ کیوں شکر کے سوا دل میں؟
آرزو کا وبال رکھتے ہیں
ہم یوں اپنا خیال رکھتے ہیں
ربط ان سے بحال رکھتے ہیں
ان کو بے مثل ہم نہیں کہتے
وہ خود اپنی مثال رکھتے ہیں
خوبصورت جواب کی خاطر
ان کے آگے سوال رکھتے ہیں
شاخ سے پھول توڑ کر کچھ لوگ
ڈائری میں سنبھال رکھتے ہیں
ہم سے اپنے خفا رہیں لیکن
اجنبی کیوں ملال رکھتے ہیں
غم زدہ چند لوگ چہروں پر
مسکراہٹ کمال رکھتے ہیں
جان دینے کا سوچ بیٹھے تھے
ان کے کہنے پہ ٹال رکھتے ہیں
دل تو دل ہے کہ اس میں اکثر لوگ / لوگ کیوں شکر کے سوا دل میں؟
آرزو کا وبال رکھتے ہیں