انس معین
محفلین
غزل برائے اصلاح
الف عین عظیم
سج دھج کے آج صاحب نکلے ہیں اپنے گھر سے
یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے
یہ وصل کی دعائیں کب جا اثر کریں گی
یہ تیر اس ہجرکا نکلے گا کب جگر سے
اس شہر میں کبھی تم یہ پوچھ کر تو دیکھو
کیا کیا ہوئے ہنگامے میری موت کی خبر سے
تیرے بعد اپنی شامیں ہم نے گزاریں کیسے
بس پوچھ چاندنی سے یا پوچھ تو قمر سے
خونِ جگر سے لت پت، اک خط ہمارا پا کر
کتنے ہی دکھ سے احمد لپٹا وہ نامہ بر سے
الف عین عظیم
سج دھج کے آج صاحب نکلے ہیں اپنے گھر سے
یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے
یہ وصل کی دعائیں کب جا اثر کریں گی
یہ تیر اس ہجرکا نکلے گا کب جگر سے
اس شہر میں کبھی تم یہ پوچھ کر تو دیکھو
کیا کیا ہوئے ہنگامے میری موت کی خبر سے
تیرے بعد اپنی شامیں ہم نے گزاریں کیسے
بس پوچھ چاندنی سے یا پوچھ تو قمر سے
خونِ جگر سے لت پت، اک خط ہمارا پا کر
کتنے ہی دکھ سے احمد لپٹا وہ نامہ بر سے