برائے اصلاح: یا تُو خُدا کسی کو نہ صورت لجائی دے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب
غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے

یا تُو خُدا کسی کو نہ صورت لجائی دے
یا پھر نہ میرے جیسوں کو فطرت فدائی دے

ہے ظلم کون دیکھتا کس کے کھُلے ہیں کان
مجھ کو تو سارا شہر ہی سوتا دکھائی دے

کیا زخم میرے کہہ رہے ہیں اس کے آنے پر؟
دھڑکن ہو دل کی تیز تو کیسے سنائی دے

جب ہو ہی جائے عشق تو پھر کیا کرے کوئی
اب کیسے ایسے جرم کی بندہ صفائی دے

میں تھک گیا ہوں عشق سے، اب فیصلہ کرے
یا میرا ہو وُہ یا مجھے داغِ جُدائی دے

میں بھی وہی ہو جاؤں گااس میں فنا ہو کر
وُہ شخص اگر مجھے کبھی خود تک رسائی دے

مقبول مَے کدے کے ہیں ساقی بھی چال باز
مقبول ہر حسیں یہاں شاطر دکھائی دے
 

الف عین

لائبریرین
یا تُو خُدا کسی کو نہ صورت لجائی دے
یا پھر نہ میرے جیسوں کو فطرت فدائی دے
مطلع میں تو سمجھ نہیں سکا، لجائی کن معنوں میں؟
ہے ظلم کون دیکھتا کس کے کھُلے ہیں کان
مجھ کو تو سارا شہر ہی سوتا دکھائی دے
ٹھیک ہے
کیا زخم میرے کہہ رہے ہیں اس کے آنے پر؟
دھڑکن ہو دل کی تیز تو کیسے سنائی دے
یہ غلطی تمہارے لیے بہت عام ہو گئی ہے کہ ے جا بڑی بے دردی سے اسقاط کرتے ہو!
جب ہو ہی جائے عشق تو پھر کیا کرے کوئی
اب کیسے ایسے جرم کی بندہ صفائی دے
درست
میں تھک گیا ہوں عشق سے، اب فیصلہ کرے
یا میرا ہو وُہ یا مجھے داغِ جُدائی دے
درست
میں بھی وہی ہو جاؤں گااس میں فنا ہو کر
وُہ شخص اگر مجھے کبھی خود تک رسائی دے
یہ دوسری غلطی. ہو کو ہُ تقطیع کرنا
مقبول مَے کدے کے ہیں ساقی بھی چال باز
مقبول ہر حسیں یہاں شاطر دکھائی دے
یہ کچھ دو لخت لگ رہا ہے
 

مقبول

محفلین
بہت شُکریہ، سر الف عین صاحب
اب دیکھیے
مطلع میں تو سمجھ نہیں سکا، لجائی کن معنوں میں؟
سر، لغت میں لجائی کے معنی ٭چھوئی موئی سی٭ اور ٭شرمائی سی٭ دیئے ہوئے ہیں۔ اس لحاظ سے استعمال کیا ہے
یہ غلطی تمہارے لیے بہت عام ہو گئی ہے کہ ے جا بڑی بے دردی سے اسقاط کرتے ہو!
آمد پر اس کی ، زخم ہیں کیا کہہ رہے ہیں مرے
ہو دل دھڑکنا کم تو مجھے کچھ سنائی دے
یہ دوسری غلطی. ہو کو ہُ تقطیع کرنا
اُس کو چُرا لے جاؤں گا اُس کے ہی سامنے
یا
رگ رگ میں پھیل جاؤں گا میں خون کی طرح
وُہ شخص اگر مجھے کبھی خود تک رسائی دے
یہ کچھ دو لخت لگ رہا ہے
مقبول ہر قدم پہ ہیں عشاق لُٹ رہے
مقبول ہر حسیں یہاں شاطر دکھائی دے
 

مقبول

محفلین
بہت شُکریہ، سر الف عین صاحب
اب دیکھیے

سر، لغت میں لجائی کے معنی ٭چھوئی موئی سی٭ اور ٭شرمائی سی٭ دیئے ہوئے ہیں۔ اس لحاظ سے استعمال کیا ہے

آمد پر اس کی ، زخم ہیں کیا کہہ رہے ہیں مرے
ہو دل دھڑکنا کم تو مجھے کچھ سنائی دے

اُس کو چُرا لے جاؤں گا اُس کے ہی سامنے
یا
رگ رگ میں پھیل جاؤں گا میں خون کی طرح
وُہ شخص اگر مجھے کبھی خود تک رسائی دے

مقبول ہر قدم پہ ہیں عشاق لُٹ رہے
مقبول ہر حسیں یہاں شاطر دکھائی دے
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
لجائی کے معنی تو درست ہیں، شرمائی، لیکن استعمال غلط ہے
لجائی دینا، اور وہ بھی صورت کا، محاورہ نہیں

آمد پر اس کی ، زخم ہیں کیا کہہ رہے ہیں مرے
.. آمد پر اس کی، زخم ہیں کیا مجھ سے کہہ رہے
بہتر ہو گا

رگ رگ میں پھیل جاؤں گا میں خون کی طرح
بہتر متبادل ہے، پہلا تو وہی ے کے اسقاط کے ساتھ غلط ہے
مقطع ٹھیک ہو گیا
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
اب دیکھیے

نیا مطلع
بیمار کو وہ آ کے بس اتنی دوائی دے
اپنا وُہ میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے
یا
بیمار ہوں میں اس کا، بس اتنی دوائی دے
آ کر وُہ میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے

اضافی شعر
میں چل رہا ہوں پیار کے جنگل میں اس طرح
اندھے کو جیسے کوئی نہ رستہ سجھائی دے
یا
لگتا نہیں حسین کوئی اور مجھ کو یوں
اندھے کو جیسے اور نہ رستہ سجھائی دے
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
سر الف عین
اب دیکھیے

نیا مطلع
بیمار کو وہ آ کے بس اتنی دوائی دے
اپنا وُہ میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے
یا
بیمار ہوں میں اس کا، بس اتنی دوائی دے
آ کر وُہ میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے

اضافی شعر
میں چل رہا ہوں پیار کے جنگل میں اس طرح
اندھے کو جیسے کوئی نہ رستہ سجھائی دے
یا
لگتا نہیں حسین کوئی اور مجھ کو یوں
اندھے کو جیسے اور نہ رستہ سجھائی دے
سر الف عین
 
Top