برائے اصلاح : یوم آزادی کے موقع پر ایک نظم : از: محمد ذیشان نصر ؔ

متلاشی

محفلین
السلام علیکم !
14اگست کے سلسلہ میں میں نے آج ہی ایک نظم لکھی ہے۔ جو آپ کی خدمت بصد احترام بہ نیت اصلاح پیش ہے۔ امید ہے آپ مجھے مایوس نہ کریں گے۔۔۔۔ شکریہ۔

تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​

یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یاکہ رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​
اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​
یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب
پھر ہو گا یہ ختم کب ؟ آزادی کا سفر اب
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوںپھر؟ میں آزادی مبارک!​

محمد ذیشان نصر
متلاشی
 

مغزل

محفلین
پیارے محمد ذیشان نصر ؔ !
مجھ فاتر العقل کی ناقص رائے کے مطابق تو مندرجہ بالا کلام بحر میں نہیں، بلکہ بحروں میں ہے ۔۔۔
باقی اساتذہ کرام کی رائے ہی صائب ہے ۔۔۔ سو منتظرم
 

متلاشی

محفلین
پیارے محمد ذیشان نصر ؔ مجھ فاتر العقل کی ناقص رائے کے مطابق تو بحر میں نہیں ہے بلکہ بحروں میں ہے ۔۔۔ باقی اساتذہ کرام کی رائے ہی صائب ہے ۔۔۔ سو منتظرم
شکریہ محمود بھائی ۔۔۔ اصل میں وارث صاحب کا کہنا ہے کہ فعلن کی بحر میں کسی بھی فعلن کو فَعِلن یا فع فَ عِ میں توڑا جا سکتا ہے ۔۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ فعلن کی چھ رکنی بحر ہے اور اس میں ہر مصرع میں دو فعلن کو فع فَ عِ میں توڑا گیا ہے ۔۔۔ اس لئے میں پوچھ رہا تھا ۔۔۔ !
 

مغزل

محفلین
شکریہ محمود بھائی ۔۔۔ اصل میں وارث صاحب کا کہنا ہے کہ فعلن کی بحر میں کسی بھی فعلن کو فَعِلن یا فع فَ عِ میں توڑا جا سکتا ہے ۔۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ فعلن کی چھ رکنی بحر ہے اور اس میں ہر مصرع میں دو فعلن کو فع فَ عِ میں توڑا گیا ہے ۔۔۔ اس لئے میں پوچھ رہا تھا ۔۔۔ !
سلامت باشید پیارے ،
عروض کی تو میں ابجد سے بھی نہیں واقف ، محمد وارث ؔ صاحب اور فاتح الدین بشیر محمودؔ بھیا ہی اس بابت درست رہنمائی کرسکیں گے ۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ ذیشان صاحب، آپ نے درست سمت اشارہ کیا ہے، اس لحاظ سے یہ نظم وزن میں ہے۔ کہیں کہیں غلط تلفظ بندھا ہے جیسے ختم، اس کو آپ نے تا کی حرکت سے باندھا ہے جب کہ یہ ساکن ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چاہے فکر و عمل ہو، یا کہ رسم و روایت

اس مصرعے میں کہ دوحرفی بندھا ہے، اساتذہ کے نزدیک جائز نہیں۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ ذیشان صاحب، آپ نے درست سمت اشارہ کیا ہے، اس لحاظ سے یہ نظم وزن میں ہے۔ کہیں کہیں غلط تلفظ بندھا ہے جیسے ختم، اس کو آپ نے تا کی حرکت سے باندھا ہے جب کہ یہ ساکن ہے۔
چاہے فکر و عمل ہو، یا کہ رسم و روایت
اس مصرعے میں کہ دوحرفی بندھا ہے، اساتذہ کے نزدیک جائز نہیں۔
وارث صاحب غلط تلفظ باندھنے کی وجہ سے بحر پر فرق نہیں پڑتا ؟ یا میں سمجھ نہیں پایا آپ کی بات ۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
چاہے فکر و عمل ہو، یا کہ رسم و روایت

اس مصرعے میں کہ دوحرفی بندھا ہے، اساتذہ کے نزدیک جائز نہیں۔
سمجھ گیا استاذ گرامی ۔۔۔ میں ان اغلاط کو درست کرتا ہوں ابھی ۔۔۔! مزید کوئی غلطی ہے تو وہ بھی بتا دیجئے ۔۔۔ شکریہ۔۔۔!
 

متلاشی

محفلین
اب دیکھیں محترمی استاذ گرامی جناب محمد وارث صاحب!​
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​


یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یا پھر رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​
اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​
یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب
پھر ختم یہ ہو گا کب ؟ آزادی کا سفر اب
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​

محمد ذیشان نصر
 

الف عین

لائبریرین
وارث کی جگہ میں ہی جواب دے دوں۔ وزن میں تو آ گئے ہیں مصرعے، لیکن ’پھر رسم‘ میں ’ر‘ کا دہرایا جانا کانوں کو بھلا نہیں لگتا۔
یا ہو رسم و روایت
کر دو
 

متلاشی

محفلین
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​


یہ تہذیب وثقافت، کس کی ہے یہ عنایت
چاہے فکر و عمل ہو، یا ہو رسم و روایت
یہ غیروں کی غلامی ، یہ اپنوں سے بغاوت
تو نے سوچا کبھی تو، کیسی ہے یہ محبت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​
اُلفت ہے نہ امانت، چاہت ہے نہ صداقت
غیرت ہے نہ شرافت، عزت ہے نہ دیانت
شدت ہے یا شرارت، دھوکہ ہے یا عداوت
بربادی کا سماں وہ، ہو جیسے کہ قیامت
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​
یاں کھویا ہے سبھی کچھ، پایا کچھ بھی نہیں تب
تاریکی ہے کیوں اب؟ روشن جو ہے دیا جب
پھر ختم یہ ہو گا کب ؟ آزادی کا سفر اب
یاں کب ہو گا اُجالا؟ ذیشاں ہو گی سحر کب؟
تم ہی کھولو ذرا لب، آزادی ہے کہاں اب؟
تم کو کیسے کہوں پھر؟ میں آزادی مبارک!​
 
Top