مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
پروین شاکر کی ایک غزل کی زمین میں ایک دو غزلہ ہو گیا ہے ۔ اس کی پہلی غزل اصلاح کے لیے آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں
بحر مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہے جو کہ منقسم بحر نہیں ہے لیکن پچھلے تجربے کی بنیاد پر میرا خیال ہے استادِ محترم الف عین اس طرح کی بحور کو بھی منقسم بحور کی طرح ٹریٹ کرنا پسند فرماتے ہیں۔ اس لیے میں نے کوشش تو کی ہے ان کی پسند کا خیال رہے مگر افسوس کہ کچھ مصرعے پھر بھی رہ گئے۔ ہو سکتا ہے آپ کے مشوروں سے وہ بھی درست ہو جائیں
یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ
تمہیں کس نے کہا تھا راہ کی دیوار ہو جاؤ
کبھی تو اک نظر اپنے وُہ کرتوتوں پہ ڈالیں سب
جو کہتے ہیں مجھے ، تُم صاحبِ کردار ہو جاؤ
یہاں سچ بولنے والے کو بس اتنی اجازت ہے
پیالہ زہر کا پی لو یا پھر سنگسار ہو جاؤ
پیو گے قرض کی کب تک، سُدھارو اپنی بھی حالت
مہاجر ہو چُکے سو بار اب انصار ہو جاؤ
نئی منزل کو جاتے ہو پرانی چال ہی چل کر
مجھے کچھ نیند میں لگتے ہو تم، بیدار ہو جاؤ
مقدّس گائے کوئی ہو، بے ادبی کر نہیں سکتے
کہیں ایسا نہ ہو تم کافر و غدّار ہو جاؤ
بہت مقبول حربے ہیں، وطن کو لوٹنے کے اب
اگر کچھ بن نہ پائے، شاملِ سرکار ہو جاؤ
پروین شاکر کی ایک غزل کی زمین میں ایک دو غزلہ ہو گیا ہے ۔ اس کی پہلی غزل اصلاح کے لیے آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں
بحر مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہے جو کہ منقسم بحر نہیں ہے لیکن پچھلے تجربے کی بنیاد پر میرا خیال ہے استادِ محترم الف عین اس طرح کی بحور کو بھی منقسم بحور کی طرح ٹریٹ کرنا پسند فرماتے ہیں۔ اس لیے میں نے کوشش تو کی ہے ان کی پسند کا خیال رہے مگر افسوس کہ کچھ مصرعے پھر بھی رہ گئے۔ ہو سکتا ہے آپ کے مشوروں سے وہ بھی درست ہو جائیں
یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ
تمہیں کس نے کہا تھا راہ کی دیوار ہو جاؤ
کبھی تو اک نظر اپنے وُہ کرتوتوں پہ ڈالیں سب
جو کہتے ہیں مجھے ، تُم صاحبِ کردار ہو جاؤ
یہاں سچ بولنے والے کو بس اتنی اجازت ہے
پیالہ زہر کا پی لو یا پھر سنگسار ہو جاؤ
پیو گے قرض کی کب تک، سُدھارو اپنی بھی حالت
مہاجر ہو چُکے سو بار اب انصار ہو جاؤ
نئی منزل کو جاتے ہو پرانی چال ہی چل کر
مجھے کچھ نیند میں لگتے ہو تم، بیدار ہو جاؤ
مقدّس گائے کوئی ہو، بے ادبی کر نہیں سکتے
کہیں ایسا نہ ہو تم کافر و غدّار ہو جاؤ
بہت مقبول حربے ہیں، وطن کو لوٹنے کے اب
اگر کچھ بن نہ پائے، شاملِ سرکار ہو جاؤ