برائے اصلاح ۔۔نظم (روحِ عریاں)

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم، اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
فلسفی
سید عاطف علی
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی

جنونِ شوق میں ہر اک قبا کو چاک کیا
اور ایک بار نہیں ، میں نے بار بار کیا!
زمانِ ہجر میں پہنی تھی ضبط کی پوشاک
جسے وصال کی خواہش نے تار تار کیا!

وصال کو غمِ پیہم کا حل سمجھتا تھا
مگر وصال نے غم کو بڑھا دیا یارو!
متاعِ غم بھی ہوئی نذرِ سر خوشی آخر
شرابِ غم کو طرب میں گرا دیا یارو!

شبوں کے قربِ نہایت کے بعد سے ہمدم
شرابِ شوق سے خالی ہے روح کا ساغر
قبائے تن بھی ہوئی نذرِ عشق و مستی دیکھ!
برہنہ ہے مری اس روح کا تنِ اطہر

مجھے ہے بس یہ تمنا، مری قبا کی اب
جمالِ یار کے جلوے رفو گری کر دیں!
رفو گری نہ سہی، روح کے پیالے میں
سرور و کیفِ محبت کی سرخ مے بھر دیں!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست ہے نظم، صرف ایک ہی غلطی محسوس ہوتی ہے۔ زماں عموماً وقت بطور عمومی اسم استعمال ہوتا ہے نہ کہ کسی مخصوص دورانیہ کے لیے
اس لیے ان دو مصرعوں
زمانِ ہجر میں پہنی تھی ضبط کی پوشاک
جسے وصال کی خواہش نے تار تار کیا
کو بدل کر
جو فصلِ ہجر میں پہنی تھی ضبط کی پوشاک
اسے وصال کی خواہش نے تار تار کیا!
کر دیا جائے
 
Top