منذر رضا
محفلین
السلام علیکم۔۔۔اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
محمد تابش صدیقی
محمد وارث
یاسر شاہ
فلسفی
سید عاطف علی
صحرا کی ہوا سے کہہ دے دلِ زار کے راز
جانے لگی ہے پھر وہ سوئےکوچۂ دم ساز
ماضی کے جھروکوں سے اگر حال کو دیکھا
باقی نہ رہے گی یہ تری طاقتِ پرواز
دشتِ جنوں میں نالے ہیں، آواز نہیں ہے
گلشن میں سکوتِ گلِ خندہ بھی سخن ساز
سو روپ ہیں اس کے، سبھی جاں سے مجھے پیارے
قاتل بھی وہ، ظالم بھی وہ، لیکن وہی دم ساز
رقصاں ہوں یہاں میں بھی، مگر پا بہ جولاں
زنجیر مرے پاؤں کی ہیں، میرے ہمراز
چڑھتا ہے دوبارہ وہ تری یاد کا دریا
شاید کہ کہیں پھوٹا، وہی چشمۂ آواز
بسمل کو ذرا خنجرِ الفت سے ذبح کر
پیوست رگِ جاں میں ہوا نشترِ اغماض
کیوں اے غمِ جاناں تری دھن ہو گئی خاموش
کیوں بجنے لگا اے غمِ دوراں، یہ ترا ساز
اب دھوپ میں صحرا کی، وہی نالہ کناں ہیں
جو سایۂ گل میں کبھی تھے زمزمہ پرداز
شکریہ!
الف عین
محمد تابش صدیقی
محمد وارث
یاسر شاہ
فلسفی
سید عاطف علی
صحرا کی ہوا سے کہہ دے دلِ زار کے راز
جانے لگی ہے پھر وہ سوئےکوچۂ دم ساز
ماضی کے جھروکوں سے اگر حال کو دیکھا
باقی نہ رہے گی یہ تری طاقتِ پرواز
دشتِ جنوں میں نالے ہیں، آواز نہیں ہے
گلشن میں سکوتِ گلِ خندہ بھی سخن ساز
سو روپ ہیں اس کے، سبھی جاں سے مجھے پیارے
قاتل بھی وہ، ظالم بھی وہ، لیکن وہی دم ساز
رقصاں ہوں یہاں میں بھی، مگر پا بہ جولاں
زنجیر مرے پاؤں کی ہیں، میرے ہمراز
چڑھتا ہے دوبارہ وہ تری یاد کا دریا
شاید کہ کہیں پھوٹا، وہی چشمۂ آواز
بسمل کو ذرا خنجرِ الفت سے ذبح کر
پیوست رگِ جاں میں ہوا نشترِ اغماض
کیوں اے غمِ جاناں تری دھن ہو گئی خاموش
کیوں بجنے لگا اے غمِ دوراں، یہ ترا ساز
اب دھوپ میں صحرا کی، وہی نالہ کناں ہیں
جو سایۂ گل میں کبھی تھے زمزمہ پرداز
شکریہ!
آخری تدوین: