محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
محترم الف عین ، یاسر شاہ صاحب!
ایک حمد کی اصلاح کی درخواست ہے۔
سنتا ہے اور کون مرے ہم نفس، پکار
اللہ کے سوا نہ کسی کو عبث پکار
اپنی صفات میں بھی ہے وہ ذات لا شریک
اُس کو پکار اور اسی کو ہی بس پکار
دل سے نکال دے سبھی خدشات، سارے غم
شہ رگ سے بھی قریں ہے وہ بے پیش و پس پکار
میں ڈھونڈتا تھا دہر میں لیکن، خدا خدا
اٹھی ہے میرے جسم کی ہر ایک نس پکار
دل کا قرار ہے وہی حاجت روا بھی ہے
سنتا ہے اک وہی دلِ مضطر کی بس پکار
ایک حمد کی اصلاح کی درخواست ہے۔
سنتا ہے اور کون مرے ہم نفس، پکار
اللہ کے سوا نہ کسی کو عبث پکار
اپنی صفات میں بھی ہے وہ ذات لا شریک
اُس کو پکار اور اسی کو ہی بس پکار
دل سے نکال دے سبھی خدشات، سارے غم
شہ رگ سے بھی قریں ہے وہ بے پیش و پس پکار
میں ڈھونڈتا تھا دہر میں لیکن، خدا خدا
اٹھی ہے میرے جسم کی ہر ایک نس پکار
دل کا قرار ہے وہی حاجت روا بھی ہے
سنتا ہے اک وہی دلِ مضطر کی بس پکار