منصور محبوب چوہدری
محفلین
میری ہستی جو نوحہ کناں ہوگئی
آنسوؤں سے کہانی بیاں ہوگئی
ذرے ذرے میں جب اسکو پایا تو پھر
مجھ پہ اپنی حقیقت عیاں ہوگئی
جو دعا میں نے بھیجی تھی اپنے لیے
وہ کہیں زینتِ کہکشاں ہوگئی
اپنے غم کو چپھایا ہے کچھ اس طرح
صرف قدرت مری رازداں ہوگئی
لاتی تھی جو کبھی سب تری پرچیاں
اب سنا ہے وہ لڑکی جواں ہوگئی
وہ بھی خوش ہو گیا مجھ پہ کرکے ستم
کچھ مری شاعری بھی رواں ہوگئی
آج پھر جو کسی کا لہو ہے بہا
آج پھر یہ فضا ارغواں ہو گئی
ہم پہ کرکے ستم جب بھی کی معذرت
تو گھڑی لمحہء امتحاں ہوگئی ( اس مصرع کے بحر میں ہونے پہ شک سا ہے)
مان جتنا بھی منصور کو تھا کبھی
اب تو ہر سانس اُس کی فُغاں ہوگئی
آنسوؤں سے کہانی بیاں ہوگئی
ذرے ذرے میں جب اسکو پایا تو پھر
مجھ پہ اپنی حقیقت عیاں ہوگئی
جو دعا میں نے بھیجی تھی اپنے لیے
وہ کہیں زینتِ کہکشاں ہوگئی
اپنے غم کو چپھایا ہے کچھ اس طرح
صرف قدرت مری رازداں ہوگئی
لاتی تھی جو کبھی سب تری پرچیاں
اب سنا ہے وہ لڑکی جواں ہوگئی
وہ بھی خوش ہو گیا مجھ پہ کرکے ستم
کچھ مری شاعری بھی رواں ہوگئی
آج پھر جو کسی کا لہو ہے بہا
آج پھر یہ فضا ارغواں ہو گئی
ہم پہ کرکے ستم جب بھی کی معذرت
تو گھڑی لمحہء امتحاں ہوگئی ( اس مصرع کے بحر میں ہونے پہ شک سا ہے)
مان جتنا بھی منصور کو تھا کبھی
اب تو ہر سانس اُس کی فُغاں ہوگئی
آخری تدوین: