برائے اصلاح ۔ مفاعیلن مفاعیلن

جناب الف عین صاحب
جناب سید عاطف علی صاحب
جناب راحیل فاروق صاحب
اور دیگر اساتذہ اکرام ۔ آپ سب کی توجہ کا ممنون ہوں

وہ بھی تو کیا زمانہ تھا
ترا جب آنا جانا تھا

تری خواہش محل کی تھی
مجھے تو گھر بنانا تھا

یہ دنیا کتنی ظالم ہے؟
یہ لٹ کر ہم نے جانا تھا

تجھی سے پیار کرتا ہوں
یہ بس میرا فسانہ تھا

جسے میں بے وفا سمجھا
کھڑا شانہ بشانہ تھا

تُو یوں کیوں اُڑتا پھرتا ہے؟
اسی نے آج آنا تھا؟

مرے کندھوں پہ سر تیرا
وہ منظر اک سہانہ تھا

نہیں ملنے کی کچھ فرصت
بہانہ یہ پرانا تھا

گزاری ذندگی جیسے
جہنم کا ٹھکانہ تھا

جسے منصٌور نے چاہا
اسی کو اب بھُلانا تھا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تو مبارکباد کہ عروض سے خاصی شناسائی کا احساس ہو رہا ہے ماشاء اللہ

وہ بھی تو کیا زمانہ تھا
ترا جب آنا جانا تھا
÷÷÷ ’وہ بھی‘ محض ’وبی‘ تقطیع ہوتا ہے اور ناگوار تاثر دیتا ہے۔ الفاظ کو بدل کر دیکھو۔

تری خواہش محل کی تھی
مجھے تو گھر بنانا تھا
÷÷درست

یہ دنیا کتنی ظالم ہے؟
یہ لٹ کر ہم نے جانا تھا
۔۔درست، لیکن کوئی خاص بات بھی نہیں۔

تجھی سے پیار کرتا ہوں
یہ بس میرا فسانہ تھا
÷÷ایضاً

جسے میں بے وفا سمجھا
کھڑا شانہ بشانہ تھا
÷÷بے وفائی اور شانہ بشانہ میں ربط سمجھ میں نہیں آیا۔

تُو یوں کیوں اُڑتا پھرتا ہے؟
اسی نے آج آنا تھا؟
÷÷یہ بھی بے ربط لگ رہا ہے

مرے کندھوں پہ سر تیرا
وہ منظر اک سہانہ تھا
÷÷کوئی خاص بات نہیں۔ ’سہانا‘ درست ہو گا، سہانہ نہیں۔ یہ ہندی کا لفظ ہے۔

نہیں ملنے کی کچھ فرصت
بہانہ یہ پرانا تھا
÷÷ یہ بھی درست

گزاری ذندگی جیسے
جہنم کا ٹھکانہ تھا
۔۔الفاظ بدلیں، ورنہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا شے جہنم کا ٹھکانہ یا اس جیسی تھیِ

جسے منصٌور نے چاہا
اسی کو اب بھُلانا تھا
۔۔یہ بھی درست
لیکن جن اشعار کو میں نے ٹھیک ٹھاک کہا ہے ان پر ایک اور بات۔ شعر محض وزن میں باتیں کرنے کو ہی نہیں کہتے ہیں۔ ان میں کچھ نازک خیالی کی ضرورت بھی ہے۔ یا یوں کہوں کہ شاعری تو ہو جاتی ہے اس طرح بھی، لیکن اچھی شاعری کے لیے نازک خیالی کی ضرورت بھی ہے۔ یہ اگلا مرحلہ ہے سیکھنے کے لیے۔
 
پہلے تو مبارکباد کہ عروض سے خاصی شناسائی کا احساس ہو رہا ہے ماشاء اللہ
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ - یہ آپ کی ہدایت کا اثر ہے- اور بہتر کرنے کی کوشش کروں گا-

وہ بھی تو کیا زمانہ تھا
ترا جب آنا جانا تھا
÷÷÷ ’وہ بھی‘ محض ’وبی‘ تقطیع ہوتا ہے اور ناگوار تاثر دیتا ہے۔ الفاظ کو بدل کر دیکھو۔

الفاظ بدل دیے ہیں۔ سر، آپ کی توجہ درکار ہے:

وہی تو اک زمانہ تھا
ترا جب آنا جانا تھا

جسے میں بے وفا سمجھا
کھڑا شانہ بشانہ تھا
÷÷بے وفائی اور شانہ بشانہ میں ربط سمجھ میں نہیں آیا۔

جسے تو ‏غیرسمجھا، وہ
کھڑا شانہ بشانہ تھا

گزاری ذندگی جیسے
جہنم کا ٹھکانہ تھا
۔۔الفاظ بدلیں، ورنہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا شے جہنم کا ٹھکانہ یا اس جیسی تھیِ

مری یہ ذندگی کیا تھی؟
جہنم کا ٹھکانہ تھا

لیکن جن اشعار کو میں نے ٹھیک ٹھاک کہا ہے ان پر ایک اور بات۔ شعر محض وزن میں باتیں کرنے کو ہی نہیں کہتے ہیں۔ ان میں کچھ نازک خیالی کی ضرورت بھی ہے۔ یا یوں کہوں کہ شاعری تو ہو جاتی ہے اس طرح بھی، لیکن اچھی شاعری کے لیے نازک خیالی کی ضرورت بھی ہے۔ یہ اگلا مرحلہ ہے سیکھنے کے لیے۔

سر - آپ سے میں متفق ہوں - عروض پر دھیان کر رہا ہوں - اب اگلے مرحلہ کی کوشش کرتا ہوں۔
 
Top