برائے اصلاح ۔ پتہ نہیں کیا ہے!

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
سر، یہ کچھ ہو گیا ہے مجھ سے لیکن معلوم نہیں یہ کون سی صنف ہے۔ شاید نظم ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں تو اصلاح فرما دیں

ملیں تو شہر کے موسم کا حال پوچھتے ہو
نئے زمانے کے بھی خد و خال پوچھتے ہو
ہے چل رہا کیا؟ یہ بھی سوال پوچھتے ہو
ہوا ہے کس کا، کہاں ، ارتحال ، پوچھتے ہو
میں کیسا ہوں یہ مگر خال خال پوچھتے ہو

کبھی نہ پوچھا کہ ہے میرے ِ دل کی حالت کیا
کہ تیرے عشق میں خوش ہوں گنوا کے عزت کیا؟
ملی اجل سے ہے مجھ کو ملن کی مہلت کیا؟
کہ رہ گئی ہے مرے دل میں کوئی حسرت کیا؟

میں تم سے پوچھتا ہوں اک سوال آخر میں
تمہیں بھی مجھ سے ہے کوئی لگن، محبت کیا؟
اگر جنازے میں تم بھی مرے ہوئے شامل
اگر کرو گے دعا تم بھی میری بخشش کی
تم آ کے قبر پہ میری جو پھول ڈالو گے
وہاں پہ تم نے جو دو آنسو بھی گرا ڈالے
میں جان لوں گا کہ مجھ سے تمہیں محبت تھی
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب
سر، یہ کچھ ہو گیا ہے مجھ سے لیکن معلوم نہیں یہ کون سی صنف ہے۔ شاید نظم ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں تو اصلاح فرما دیں

ملیں تو شہر کے موسم کا حال پوچھتے ہو
نئے زمانے کے بھی خد و خال پوچھتے ہو
ہے چل رہا کیا؟ یہ بھی سوال پوچھتے ہو
ہوا ہے کس کا، کہاں ، ارتحال ، پوچھتے ہو
میں کیسا ہوں یہ مگر خال خال پوچھتے ہو
دوسرے مصرعے میں "کچھ خد و خال" بہتر ہو گا
تیسرا مصرع روانی چاہتا ہے، الفاظ بدلے جائیں
پانچواں
مگر میں کیسا ہوں، یہ خال...
بہتر ہو گا، باقی مصرعے درست ہیں، لیکن بہتر ہو کہ چار مصرعوں کا بند ہو، دوسرے اور چوتھے مصرعوں میں سے ایک نکالا جا سکتا ہے
کبھی نہ پوچھا کہ ہے میرے ِ دل کی حالت کیا،
کہ تیرے عشق میں خوش ہوں گنوا کے عزت کیا؟
ملی اجل سے ہے مجھ کو ملن کی مہلت کیا؟
کہ رہ گئی ہے مرے دل میں کوئی حسرت کیا؟
دوسرے مصرعے میں "تیرے" سے شتر گربہ ہو گیا!
تمہارے عشق میں.... عزت کیا
اگر ممکن ہو سکے تو تیسرے مصرع کا "ملن" لفظ بھی بدل دو، کچھ یہاں کے ماحول میں درست نہیں لگتای
میں تم سے پوچھتا ہوں اک سوال آخر میں
تمہیں بھی مجھ سے ہے کوئی لگن، محبت کیا؟
اگر جنازے میں تم بھی مرے ہوئے شامل
اگر کرو گے دعا تم بھی میری بخشش کی
تم آ کے قبر پہ میری جو پھول ڈالو گے
وہاں پہ تم نے جو دو آنسو بھی گرا ڈالے
میں جان لوں گا کہ مجھ سے تمہیں محبت تھی
اس بند کو بھی مقفی بنا سکو تو مکمل نظم ایک طرح کے فارمیٹ میں آ جائے، میرے خیال میں؛ س بند کے پہلے دو مصرعوں کو ایک ہی مصرع بنا کر پچھلے بند میں ملا دو، جیسے
میں پوچھتا ہوں، تمہیں بھی ہے مجھ سے الفت کیا؟
اس طرح اس بند میں بھی پانچ مصرعے ہو جائیں گے۔
آخری مصرعہ کو
میں جان لوں گا کہ تم کو بھی پیار تھا مجھ سے
کر دو تو آخری تین مصرعے مقفی ہو جائیں گے( قوافی ڈالے، گے، سے)
جنازے اور بخشش کی دعا والے مصرعے بھی اسی قافیے کے ہو جائیں تو بہتر ہے۔
یہ پابند نظم کے زمرے کی نظم ہے
 

مقبول

محفلین
دوسرے مصرعے میں "کچھ خد و خال" بہتر ہو گا
تیسرا مصرع روانی چاہتا ہے، الفاظ بدلے جائیں
پانچواں
مگر میں کیسا ہوں، یہ خال...
بہتر ہو گا، باقی مصرعے درست ہیں، لیکن بہتر ہو کہ چار مصرعوں کا بند ہو، دوسرے اور چوتھے مصرعوں میں سے ایک نکالا جا سکتا ہے

دوسرے مصرعے میں "تیرے" سے شتر گربہ ہو گیا!
تمہارے عشق میں.... عزت کیا
اگر ممکن ہو سکے تو تیسرے مصرع کا "ملن" لفظ بھی بدل دو، کچھ یہاں کے ماحول میں درست نہیں لگتای

اس بند کو بھی مقفی بنا سکو تو مکمل نظم ایک طرح کے فارمیٹ میں آ جائے، میرے خیال میں؛ س بند کے پہلے دو مصرعوں کو ایک ہی مصرع بنا کر پچھلے بند میں ملا دو، جیسے
میں پوچھتا ہوں، تمہیں بھی ہے مجھ سے الفت کیا؟
اس طرح اس بند میں بھی پانچ مصرعے ہو جائیں گے۔
آخری مصرعہ کو
میں جان لوں گا کہ تم کو بھی پیار تھا مجھ سے
کر دو تو آخری تین مصرعے مقفی ہو جائیں گے( قوافی ڈالے، گے، سے)
جنازے اور بخشش کی دعا والے مصرعے بھی اسی قافیے کے ہو جائیں تو بہتر ہے۔
یہ پابند نظم کے زمرے کی نظم ہے
سر الف عین
بہت مہربانی ۔ اب دیکھیے

ملیں تو شہر کے موسم کا حال پوچھتے ہو
نئے زمانے کے کچھ خد و خال پوچھتے ہو
ہوا ہے کس کا، کہاں ، ارتحال ، پوچھتے ہو
ہے چل رہا کیا؟ یہ بھی سوال پوچھتے ہو
مگر میں کیسا ہوں یہ خال خال پوچھتے ہو

کبھی نہ پوچھا کہ ہے میرے ِ دل کی حالت کیا
تمہارے عشق میں خوش ہوں گنوا کے عزت کیا؟
ملی ہے وصل کی مجھ کو اجل سے مہلت کیا؟
کہ رہ گئی ہے مرے دل میں کوئی حسرت کیا؟
میں پوچھتا ہوں تمہیں بھی ہے مجھ سے الفت کیا؟

اگر جنازے میں شامل بھی ہو سکے میرے
اگر کبھی مری بخشش کی، کی دُعا تم نے
تم آ کے قبر پہ میری جو پھول ڈالو گے
وہاں پہ تم نے جو دو آنسو بھی گرا ڈالے
میں جان لوں گا کہ تم کو بھی پیار تھا مجھ سے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی ۔ اب دیکھیے

ملیں تو شہر کے موسم کا حال پوچھتے ہو
نئے زمانے کے کچھ خد و خال پوچھتے ہو
ہوا ہے کس کا، کہاں ، ارتحال ، پوچھتے ہو
ہے چل رہا کیا؟ یہ بھی سوال پوچھتے ہو
مگر میں کیسا ہوں یہ خال خال پوچھتے ہو

کبھی نہ پوچھا کہ ہے میرے ِ دل کی حالت کیا
تمہارے عشق میں خوش ہوں گنوا کے عزت کیا؟
ملی ہے وصل کی مجھ کو اجل سے مہلت کیا؟
کہ رہ گئی ہے مرے دل میں کوئی حسرت کیا؟
میں پوچھتا ہوں تمہیں بھی ہے مجھ سے الفت کیا؟

اگر جنازے میں شامل بھی ہو سکے میرے
اگر کبھی مری بخشش کی، کی دُعا تم نے
تم آ کے قبر پہ میری جو پھول ڈالو گے
وہاں پہ تم نے جو دو آنسو بھی گرا ڈالے
میں جان لوں گا کہ تم کو بھی پیار تھا مجھ سے
سر الف عین
ترمیم شدہ نظم آپ کی نظزِ کرم کی منتظر ہے
 

الف عین

لائبریرین
اب بہتر ہو گئی ہے نظم، لیکن
ہے چل رہا کیا؟ یہ بھی سوال پوچھتے ہو
اب بھی رواں نہیں لگ رہا، دوسرے "کیا چل رہا ہے" کوئی پوچھتا ہے تو یہ بھی تو ایک طرح سے حال چال پوچھنا ہی ہے نا؟
 
Top