عابد علی خاکسار
محفلین
محترم استاد الف عین صاحب
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب
بپا دل میں قیامت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے
کہو ان سے چھپا لیں حسن اپنا
مجھے جلنے کی عادت آج بھی ہے
خرد والے بنے رسموں کے قیدی
دیوانوں میں بغاوت آج بھی ہے
نظر اپنی نہیں ہے اب وگرنہ
گلوں میں تو لطافت آج بھی ہے
میں کیسے مانگوں بارش کی دعائیں
گھر اپنا خستہ حالت آج بھی ہے
کہا سچ تو کہے گا یہ زمانہ
ارے تجھ میں صداقت آج بھی ہے
گلے دشمن ملے سارے مگر ہائے
انھیں ہم سے عداوت آج بھی ہے
مرے دل میں محبت ہے مگر ہاں
مجھے نفرت سے نفرت آج بھی ہے
امجد علی راجا صاحب
ریحان قریشی صاحب
بپا دل میں قیامت آج بھی ہے
مجھے تم سے محبت آج بھی ہے
کہو ان سے چھپا لیں حسن اپنا
مجھے جلنے کی عادت آج بھی ہے
خرد والے بنے رسموں کے قیدی
دیوانوں میں بغاوت آج بھی ہے
نظر اپنی نہیں ہے اب وگرنہ
گلوں میں تو لطافت آج بھی ہے
میں کیسے مانگوں بارش کی دعائیں
گھر اپنا خستہ حالت آج بھی ہے
کہا سچ تو کہے گا یہ زمانہ
ارے تجھ میں صداقت آج بھی ہے
گلے دشمن ملے سارے مگر ہائے
انھیں ہم سے عداوت آج بھی ہے
مرے دل میں محبت ہے مگر ہاں
مجھے نفرت سے نفرت آج بھی ہے