توقیر عالم
محفلین
رسمِ الفت نبھاتا ہی نہیں کوئی
اب سرِ طور جاتا ہی نہیں کوئی
بے خطر آتشِ نمرود میں جانا
اب ادا یہ دکھاتا ہی نہیں کوئی
جو امیدِ طلوعِ صبح ِ نو بنتی
ایسی آذاں سناتا ہی نہیں کوئی
سب لٹایا علی کے لال نے جیسے
راہِ حق میں لٹاتا ہی نہیں کوئی
منتظر سر زمینِ ہند ہے کب سے
اب مسیحا بھی آتا ہی نہیں کوئی
اب سرِ طور جاتا ہی نہیں کوئی
بے خطر آتشِ نمرود میں جانا
اب ادا یہ دکھاتا ہی نہیں کوئی
جو امیدِ طلوعِ صبح ِ نو بنتی
ایسی آذاں سناتا ہی نہیں کوئی
سب لٹایا علی کے لال نے جیسے
راہِ حق میں لٹاتا ہی نہیں کوئی
منتظر سر زمینِ ہند ہے کب سے
اب مسیحا بھی آتا ہی نہیں کوئی