توقیر عالم
محفلین
بوجھ ہے جس کو اتارے جا رہا ہوں
زندگی میں یوں گزارے جا رہا ہوں
لوٹ آنے کی نہیں امید پھر بھی
راستہ تیرا سنوارے جا رہا ہوں
دشتِ ویراں میں نہیں معلوم کب سے
نام تیرا میں پکارے جا رہا ہوں
تو نہیں شاید مری قسمت میں جاناں
کر کے سارے استخارے جا رہا ہوں
ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا
رفتہ رفتہ میں بھی ہارے جا رہا ہوں
آزمانی ہے مجھے قسمت مری اب
چھوڑ کر سب ہی سہارے جا رہا ہوں
زندگی میں یوں گزارے جا رہا ہوں
لوٹ آنے کی نہیں امید پھر بھی
راستہ تیرا سنوارے جا رہا ہوں
دشتِ ویراں میں نہیں معلوم کب سے
نام تیرا میں پکارے جا رہا ہوں
تو نہیں شاید مری قسمت میں جاناں
کر کے سارے استخارے جا رہا ہوں
ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا
رفتہ رفتہ میں بھی ہارے جا رہا ہوں
آزمانی ہے مجھے قسمت مری اب
چھوڑ کر سب ہی سہارے جا رہا ہوں
آخری تدوین: