برائے اصلاح

استاد محترم@الف عین صاحب
جناب @ امجد علی راجا صاحب
جناب @ ریحان قریشی صاحن



رو برو ایک یار ہے اپنا
آج دل پر بہار ہے اپنا


ہیں بہت اور بھی حسیں لیکن
ایک چہرہ قرار ہے اپنا


سایہ ہی ساتھ چل رہا میرے
بس یہی غم گسار ہے اپنا

مجھ کو غازے کی کیا ضرورت ہے
سادگی ہی سنگھار ہے اپنا


ہر کلی کہہ رہی ہے گلشن میں
دشمنء جاں نکھار ہے اپنا


بولنے کی نہیں مجھے حاجت
چہرہ ہی اشتہار ہے اپنا

میرے قاتل سدا سرء مقتل
مسکرانا شعار ہے اپنا



کیا شکائت کروں کسی سے میں
دھوکہ ہی اعتبار ہے اپنا


پھر رہا ہے تلاش میں تیری
جو ترا خاکسار ہے اپنا

عابد علی خاکسار
جموں کشمیر
 

الف عین

لائبریرین
رو برو ایک یار ہے اپنا
آج دل پر بہار ہے اپنا
۔۔مطلب؟


ہیں بہت اور بھی حسیں لیکن
ایک چہرہ قرار ہے اپنا
۔۔پہلا مصرع روانی چاہتا ہے۔ یوں کہیں تو
یوں تو ہیں اور بھی حسین بہت

سایہ ہی ساتھ چل رہا میرے
بس یہی غم گسار ہے اپنا
÷÷پہلا مصرع یوں رواں ہو گا
سایہ ہی ساتھ چل رہا ہے مرے

مجھ کو غازے کی کیا ضرورت ہے
سادگی ہی سنگھار ہے اپنا
÷÷یہ تو شاعرہ کہے تو بہتر ہے نا!!

ہر کلی کہہ رہی ہے گلشن میں
دشمنء جاں نکھار ہے اپنا
۔۔بات نہیں بنی۔


بولنے کی نہیں مجھے حاجت
چہرہ ہی اشتہار ہے اپنا
۔۔اپنا رخ اشتہار۔۔۔۔ کیسا رہے گا؟

میرے قاتل سدا سرء مقتل
مسکرانا شعار ہے اپنا
مطلب سمجھ نہیں سکا
 
ب
رو برو ایک یار ہے اپنا
آج دل پر بہار ہے اپنا
۔۔مطلب؟


ہیں بہت اور بھی حسیں لیکن

ایک چہرہ قرار ہے اپنا
۔۔پہلا مصرع روانی چاہتا ہے۔ یوں کہیں تو
یوں تو ہیں اور بھی حسین بہت

سایہ ہی ساتھ چل رہا میرے
بس یہی غم گسار ہے اپنا
÷÷پہلا مصرع یوں رواں ہو گا
سایہ ہی ساتھ چل رہا ہے مرے

مجھ کو غازے کی کیا ضرورت ہے
سادگی ہی سنگھار ہے اپنا
÷÷یہ تو شاعرہ کہے تو بہتر ہے نا!!

ہر کلی کہہ رہی ہے گلشن میں
دشمنء جاں نکھار ہے اپنا
۔۔بات نہیں بنی۔


بولنے کی نہیں مجھے حاجت
چہرہ ہی اشتہار ہے اپنا
۔۔اپنا رخ اشتہار۔۔۔۔ کیسا رہے گا؟

میرے قاتل سدا سرء مقتل
مسکرانا شعار ہے اپنا
مطلب سمجھ نہیں سکا

بہت شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
Top