ارشد چوہدری
محفلین
فکر و نظر میں تُو تو سلف کا امیں نہیں ہے
دستِ نگر ہے تُو تو خود پہ یقیں نہیں ہے
رُسوائی ہے یہ تیرا مقدّر تو اس لئے ہی
آباء جیسا دل میں نورِ مبیں نہیں ہے
سردار تھے وہ سارے میدانوں اور جہاں میں
تیرے لئے وہ ہی آسماں اور زمیں نہیں ہے
مغرب بنا ہے اب تیرا تو سبھی جہاں بس
رب کے حضورجھکنے والی جبیں نہیں ہے
سونے کا رسیا ہے نوائے سحر سے محروم
بندہہوس ہے تُو تجھ میں حُبِّ دیں نہیں ہے
قدرت تو جلوہ گر ہے اس سارے ہی جہاں میں
بے دینوں کے لئے وہ تو بس کہیں نہیں ہے
کِس بات پہ تُو نازاں ہے پاس کیا ہے تیرے
اِس بات پہ ارشد تُو غمگیں کیوں نہیں ہے
دستِ نگر ہے تُو تو خود پہ یقیں نہیں ہے
رُسوائی ہے یہ تیرا مقدّر تو اس لئے ہی
آباء جیسا دل میں نورِ مبیں نہیں ہے
سردار تھے وہ سارے میدانوں اور جہاں میں
تیرے لئے وہ ہی آسماں اور زمیں نہیں ہے
مغرب بنا ہے اب تیرا تو سبھی جہاں بس
رب کے حضورجھکنے والی جبیں نہیں ہے
سونے کا رسیا ہے نوائے سحر سے محروم
بندہہوس ہے تُو تجھ میں حُبِّ دیں نہیں ہے
قدرت تو جلوہ گر ہے اس سارے ہی جہاں میں
بے دینوں کے لئے وہ تو بس کہیں نہیں ہے
کِس بات پہ تُو نازاں ہے پاس کیا ہے تیرے
اِس بات پہ ارشد تُو غمگیں کیوں نہیں ہے