ارشد چوہدری
محفلین
یہ کاغذ کے چہرے مروّت سے خالی
ہیں فطرت کے پتھر محبّت سے خالی
یہ ہوتے ہیں اپنے گناہوں پہ نازاں
یہ بندے ہیں دیکھو ندامت سے خالی
زمانہ ہے بدلا کیا بدلے ہیں سب
ملک کے ولی ہیں کرامت سے خالی
زمانے نے بدلے ہیں یوں رنگ اتنے
ہو جاتے ہیں انساں اخوّت سے خالی
گلا کاٹتے ہیں یہ تو دوسرے کا
محفل نہیں کوئی بھی غیبت سے خالی
ہے اٹھا جہوں سے تو ہے علم شائد
تم دیکھو جسے بھی ہے فراست سے خالی
کوئی چیزملتی نہیں مفت میں تو
نہیں سانس لینا بجھی قیمت سے خالی
لباسوں پہ ان کے تم ارشد نا جاؤ
ہیں اندر سے سب ہی شرافت سے خالی
ہیں فطرت کے پتھر محبّت سے خالی
یہ ہوتے ہیں اپنے گناہوں پہ نازاں
یہ بندے ہیں دیکھو ندامت سے خالی
زمانہ ہے بدلا کیا بدلے ہیں سب
ملک کے ولی ہیں کرامت سے خالی
زمانے نے بدلے ہیں یوں رنگ اتنے
ہو جاتے ہیں انساں اخوّت سے خالی
گلا کاٹتے ہیں یہ تو دوسرے کا
محفل نہیں کوئی بھی غیبت سے خالی
ہے اٹھا جہوں سے تو ہے علم شائد
تم دیکھو جسے بھی ہے فراست سے خالی
کوئی چیزملتی نہیں مفت میں تو
نہیں سانس لینا بجھی قیمت سے خالی
لباسوں پہ ان کے تم ارشد نا جاؤ
ہیں اندر سے سب ہی شرافت سے خالی