یہ کاغذ کے چہرے مروّت سے خالی
ہیں فطرت کے پتھر محبّت سے خالی
یہ ہوتے ہیں اپنے گناہوں پہ نازاں
یہ بندے ہیں دیکھو ندامت سے خالی
زمانہ ہے بدلا کیا بدلے ہیں سب
ملک کے ولی ہیں کرامت سے خالی
زمانے نے بدلے ہیں یوں رنگ اتنے
ہو جاتے ہیں انساں اخوّت سے خالی
گلا کاٹتے ہیں یہ تو دوسرے کا
محفل نہیں کوئی بھی غیبت سے خالی
ہے اٹھا جہوں سے تو ہے علم شائد
تم دیکھو جسے بھی ہے فراست سے خالی
کوئی چیزملتی نہیں مفت میں تو
نہیں سانس لینا بجھی قیمت سے خالی
لباسوں پہ ان کے تم ارشد نا جاؤ
ہیں اندر سے سب ہی شرافت سے خالی
 

الف عین

لائبریرین
یہ کاغذ کے چہرے مروّت سے خالی
ہیں فطرت کے پتھر محبّت سے خالی
۔۔۔درست اوزان کے لحاظ سے۔ مفہوم کے اعتبار سے سمجھ میں نہیں آیا
یہ ہوتے ہیں اپنے گناہوں پہ نازاں
یہ بندے ہیں دیکھو ندامت سے خالی
۔۔۔درست

زمانہ ہے بدلا کیا بدلے ہیں سب
ملک کے ولی ہیں کرامت سے خالی
۔۔دونوں مصرع وزن سے خارج

زمانے نے بدلے ہیں یوں رنگ اتنے
ہو جاتے ہیں انساں اخوّت سے خالی
۔۔وزن درست۔ لیکن 'ہو جاتے' محض 'ہجاتے' ہو جانا اچھا نہیں
گلا کاٹتے ہیں یہ تو دوسرے کا
محفل نہیں کوئی بھی غیبت سے خالی
۔۔۔ تو کا طویل کھنچنا پسندیدہ نہیں ۔ دوسرا مصرع بحر سے خارج

ہے اٹھا جہوں سے تو ہے علم شائد
تم دیکھو جسے بھی ہے فراست سے خالی
۔۔۔سمجھ میں نہیں آتا ۔ دوسرا مصرع بے وزن

کوئی چیزملتی نہیں مفت میں تو
نہیں سانس لینا بجھی قیمت سے خالی
۔۔۔ دوسرا مصرع اگر 'بھی' کے ساتھ ہے تو درست۔

لباسوں پہ ان کے تم ارشد نا جاؤ
ہیں اندر سے سب ہی شرافت سے خالی
۔۔درست، نا جاو غلط، نہ جاو درست
 
Top