غیروں کی طرح کچھ اپنوں کو بُھلا دیتے ہیں
وہ ہیں اپنے جو وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
بات تو اچھی ہے احسان کرو لوگوں پر
بُرے ہوتے ہیں جو احسان جتا دیتے ہیں
کئی تو نیکی ہی کرتے ہیں ہوں اپنے یا غیر
وہ ہر انساں کو ہی نیکی کی صدا دیتے ہیں
کئی لوگوں میں جنوں ہوتا ہے اپنی شہرت
وہ سِتم لوگوں کے بھی جلد بُھلا دیتے ہیں
کئی لوگوں کی خُو میں تو ہے بدی کی عادت
دوست بنتے ہیں وہ اور پھر وہ دغا دیتے ہیں
کئی لوگوں میں نہیں ہوتی سکت سہنے کی
جلد لوگوں کو وہ بھی شیشہ دکھا دیتے ہیں
کئی تو پیٹ کے بھی ہوتے بہت ہیں ہلکے
جو بھی سُنتے ہیں آگے کو بڑھا دیتے ہیں
کئی لوگوں میں شرارت کی ہی خُو ہوتی ہے
بات لوگوں کی میں وہ چُونا لگا دیتے ہیں
لوگوں کو چُھوڑ کے تم ارشد اچھی بات کرو
لوگ تو لوگوں میں نفرت کو بڑھا دیتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل کافی حد تک وزن میں ہے۔
ارشد چوہدری کو میں نو جوان ہی سمجھ رہا تھا مگر معلوم ہوا کہ مجھ سے بس چار سال ہی چھوٹے ہیں۔ کبھی غلطی سے زیادہ بزرگی کا اظہار کر دیا ہو تو معذرت۔ محفل کے اراکین نے اتنی عزت بخشی کہ اب نیچے اترنے کی عادت چھوٹ گئی!!
اب یہ غزل۔۔۔۔ پہلی بات تو یہ کہ زیادہ طویل غزلیں پسندیدہ نہیں۔ شاعر کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ آٹھ اشعار منتخب کر لیں خود ہی۔
غیروں کی طرح کچھ اپنوں کو بُھلا دیتے ہیں
وہ ہیں اپنے جو وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
///قافلے میں ایطا کا عیب ہے۔ کہ دونوں "لا" پر ختم ہو رہے ہیں، جبکہ یہ عام قافلہ نہیں۔

بات تو اچھی ہے احسان کرو لوگوں پر
بُرے ہوتے ہیں جو احسان جتا دیتے ہیں
///درست۔ اگرچہ بات کوئی خاص نہیں

کئی تو نیکی ہی کرتے ہیں ہوں اپنے یا غیر
وہ ہر انساں کو ہی نیکی کی صدا دیتے ہیں
///تکنیکی طور پر درست۔ لیکن کوئی خاص بات نہیں

کئی لوگوں میں جنوں ہوتا ہے اپنی شہرت
وہ سِتم لوگوں کے بھی جلد بُھلا دیتے ہیں
///پہلا مصرع مکمل نہیں ۔ شاید "شہرت کا" درست ہوتا۔

کئی لوگوں کی خُو میں تو ہے بدی کی عادت
دوست بنتے ہیں وہ اور پھر وہ دغا دیتے ہیں
/// خو میں تو" میں خو کا کوتاہ اور تو کا طویل ہجا درست نہیں ۔ پورے شعر کی روانی بڑی طرح متاثر ہے۔

کئی لوگوں میں نہیں ہوتی سکت سہنے کی
جلد لوگوں کو وہ بھی شیشہ دکھا دیتے ہیں
///یہاں شیشہ دکھانے سے مطلب؟ "وہ بھی" کا "وبی" تقطیع ہونا اچھا نہیں

کئی تو پیٹ کے بھی ہوتے بہت ہیں ہلکے
جو بھی سُنتے ہیں آگے کو بڑھا دیتے ہیں
///دوسرا مصرع خارج از بحر۔ پہلا مصرع گنجلک انداز بیان کا شکار ہے۔

کئی لوگوں میں شرارت کی ہی خُو ہوتی ہے
بات لوگوں کی میں وہ چُونا لگا دیتے ہیں
///چونا لگانا سے مراد دھوکا دینا ہے۔ شعر کی روانی بھی اچھی نہیں۔ "ہی خو"
کی وجہ سے۔
لوگوں کو چُھوڑ کے تم ارشد اچھی بات کرو
لوگ تو لوگوں میں نفرت کو بڑھا دیتے ہیں
/// پہلا مصرع بحر سے خارج۔
 
Top