فعولن فعولن فعولن فعولن
------------------
محبّت مہکتی ہے دنیا میں ساری
وفا کا ہی چرچا ہے دنیا میں ساری
جسے بھی محبّ بناتی ہے اپنا
وہ ہوتا ہے مقبول دنیا میں ساری
کرشمہ یہی ہے محبّت کا لوگو
ملے گی محبّت تو دنیا میں ساری
محبّت سکھاتی ہے جینا کسی کو
بناتی ہے محبوب دنیا میں ساری
محبّت کرو تم تو سب سے ہی ارشد
ہاں عزّت ملے گی تو دنیا میں ساری
 
اسلام علیکم ۔اصلاح اور غلطی کی نشاندہی کا شکریہ ۔میں در اصل دنیا کو قافیہ اور اگلے الفاظ کو ردیف سمجھا تھا۔ شاید آپ یہ فرمانا چاہ رہے ہیں کہ اس ردیف تو ہے قافیہ نہیں ہے۔
 
جناب محترم محمّد خلیل الرحمن صاحب اسلام علیکم
جناب محترم مندرجہ بالا اشعار اور ایک اور غزل جو آج پوسٹ کی ہے۔ یہ دونوں غزلیں جناب داغ دہلوی صاحب کی ایک غزل جس کے پہلے دو اشعار لکھ رہا ہوں ۔ اس غزل کو سامنے رکھ کر لکھی تھیں ۔ میں در اصل بات کو سمجھنے کے لئے عرض کر رہا ہوں۔
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
----- جناب میرا اشکال یہ ہے کہ ان اشعار میں ( کام تیرا،غلام تیرا، نام تیرا) اگر یہ قوافی ہیں تو ردیف کیا ہے اور اگر یہ ردیف ہیں تو قوافی کیا ہیں۔
جناب میری یہ مشکل حل کر دیں تاکہ آئندہ لکھنے میں اُن باتوں کا خیال رکھوں۔
دوبارہ عرض کروں گا کہ میں بات سمجھنے کے لئے عرض کر رہا ہوں ۔آپ خوب جانتے ہیں کہ میں مبتدی ہوں۔۔۔واسلام
 
Top