برائے اصلاح

یہ وقتِ حُزن کیسا اُمؔت پر آ گیا ہے
مایوسیوں کا سایہ کیوں ہم پر چھا گیا ہے
شکوہ جفا کا ہم سے کرتی ہے ساری دنیا
ان کا بھروسہ ہم پر شائد چلا گیا ہے
ہم کاٹتے ہیں گردن آپس میں دوسرے کی
کردار ہی ہمارا تو ایسا ہو گیا ہے
کوئی نہیں ہمارا ہم بھی نہیں کسی کے
یا رب زمانہ ایسا یہ ہم پر آگیا ہے
یا رب معاف کر دے ہم سے خطا ہوئی ہے
وہ وقت لوٹا دے جو ہم سے چلا گیا ہے
رہبر ملے وہ جو جانتا ہو اپنی منزل
جانا نہ تھا جہاں کارواں تو چلا گیا ہے
ارشد کو تو اے مالک راہ وہ دکھا دے
رستہ وہ ہی تو جو تجھ تک چلا گیا ہے
 

راشد ماہیؔ

محفلین
مایوسیوں کا سایہ کیوں ہم پر چھا گیا ہے
یہ وزن میں نہیں ہے
مگر پر کی جگہ پہ کر لیں تو ٹھیک ہے
ان کا بھروسہ ہم پر شائد چلا گیا ہے
محاورہ درست نہیں ہے
ہم کاٹتے ہیں گردن آپس میں دوسرے کی
یہ بھی درست نہی لگتا
کردار ہی ہمارا تو ایسا ہو گیا ہے
قافیہ کہاں ہے؟؟
رہبر ملے وہ جو جانتا ہو اپنی منزل
ارشد کو تو اے مالک راہ وہ دکھا دے
رستہ وہ ہی تو جو تجھ تک چلا گیا ہے
وزن سے خارج ہیں
آخری اشعار میں چلا قافیہ کی تکرار ہے
جو اچھا نہیں لگتا۔
رستہ وہ ہی تو جو تجھ تک چلا گیا ہے
یہاں بھی بات مکمل سمجھ نہیں آتی
کئی جگہ تو کو دو حرفی باندھا ہے جو پسند نہیں کیا جاتا۔

آپ محاوروں کو نثر میں لکھ کے دیکھا کریں
اس سے آسانی ہوگی
جیسے
ہم پر بھروسہ چلا گیا
آپس میں دوسرے کی گردن کاٹنا

غلطیاں آپ خود ہی جان جائیں گے۔۔۔۔
 
شکریہ غلطیاں درست کرنے کی کاشش کروں ۔۔ وہاں میں نے پہ ہی لکھا تھا جو کاٹ کر پر کر دیا کیونکہ اساتذہ پہ کو زیادہ پسند نہیں کرتے
 

الف عین

لائبریرین
ایک تو قافلہ ہی غلط ہے، یعنی 'ہو'۔ درست قوافی میں سارے آ، اور چلا ہی ہیں، صرف مطلع میں'چھا' ہے۔
 
Top