محبّت کی حاجت ہے دنیا میں ساری
وفا میں ہی راحت ہے دنیا میں ساری
جسے بھی محبّت بناتی ہے اپنا
اُسی کی تو عزّت ہے دنیا میں ساری
کرشمہ یہی ہے محبّت کا لوگو
اسی کی ضرورت ہے دنیا میں ساری
محبّت سکھاتی ہے جینا سبھی کو
اسی میں تو عظمت ہے دنیا میں ساری
محبّت کرو تم تو سب سے ہی ارشد
اسی کی تو قلّت ہے دنیا میں ساری
 

الف عین

لائبریرین
اسی لڑی میں پوسٹ کرتے تو بہتر تھا ۔یہ ایک مسلسل غزل لگ رہی پے، ایک ہی موضوع پر۔ لیکن نظم کی شکل میں ہی ہوتی تو بہتر تھا۔ ردیف قافیے کی پابندی کی وجہ سے دونوں مصرعوں میں ربط نہیں محسوس ہوتا۔
 
Top