ارشد چوہدری
محفلین
ہمیں کاش تم سے یہ الفت نہ ہوتی
تو پانے کی تم کو یہ حسرت نہ ہوتی
جو تم پھونک دیتے نشیمن ہمارا
تمہیں اس میں کوئی بھی دقّت نہ ہوتی
نہ دل تم کو دیتے نہ مجبور ہوتے
تو اب تم سے اتنی یہ نفرت نہ ہوتی
زمانے نے ٹھوکر لگائی تو بھاگے
اگر گِر بھی جاتے تو حیرت نہ ہوتی
اگر ہم سے خِلوت میں ملتے ملاتے
اب مل کے تیری یہ حالت نہ ہوتی
جو تم ہم کو رشوت دیتے دلاتے
تو تھانے میں تیری یہ درگت نہ ہوتی
جو ارشد زمانے کی راہوں پہ چلتے
تو دنیا میں تیری یہ حالت نہ ہوتی
تو پانے کی تم کو یہ حسرت نہ ہوتی
جو تم پھونک دیتے نشیمن ہمارا
تمہیں اس میں کوئی بھی دقّت نہ ہوتی
نہ دل تم کو دیتے نہ مجبور ہوتے
تو اب تم سے اتنی یہ نفرت نہ ہوتی
زمانے نے ٹھوکر لگائی تو بھاگے
اگر گِر بھی جاتے تو حیرت نہ ہوتی
اگر ہم سے خِلوت میں ملتے ملاتے
اب مل کے تیری یہ حالت نہ ہوتی
جو تم ہم کو رشوت دیتے دلاتے
تو تھانے میں تیری یہ درگت نہ ہوتی
جو ارشد زمانے کی راہوں پہ چلتے
تو دنیا میں تیری یہ حالت نہ ہوتی