فعولن فعولن فعولن فعولن
-----------------
یہ دنیا سے کہہ دو ہمیں نہ ستائے
ہے جس کی یہ دنیا اُسی سے نبھائے
جو دنیا کی خاطر ہی جیتے ہیں یارو
کہو اس سے یہ پاس اُن کے ہی جائے
ہماری نہیں یہ نہ ہم ہی ہیں اس کے
ہے جِن سے تو بنتی انہیں سے نبھائے
یہ دنیا ہے ظالم بنے نہ کسی کی
بنے ہے یہ جِس کی اُسی کو رُلائے
نہ ارشد تم ا،س پر بھروسہ ہی کرنا
یہ ہر بات کو بس ہے اُلٹا دکھائے
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو 'دنیا' پر نظم ہو گئی شاید۔
اسے مسلسل غزل کہہ کر عنوان دیا جا سکتا ہے۔ لیکن نظم کو غزل کی قید سے آزاد رکھنا میں بہتر سمجھتا ہوں، ردیف قافیے کی قید میں خیالات کا عمدہ اظہار نہیں کیا جا سکتا۔
نہ اب بھی بطور 'نا' استعمال کیا گیا ہے
مطلع میں دونوں مصرعوں میں 'دنیا' کی اور دوسرے شعر میں 'ہی' کی تکرار اچھی نہیں۔
 
فعولن فعولن فعولن فعولن
-----------------
یہ دنیا سے کہہ دو ہمیں نہ ستائے
ہے جس کی یہ دنیا اُسی سے نبھائے
جو دنیا کی خاطر ہی جیتے ہیں یارو
کہو اس سے یہ پاس اُن کے ہی جائے
ہماری نہیں یہ نہ ہم ہی ہیں اس کے
ہے جِن سے تو بنتی انہیں سے نبھائے
یہ دنیا ہے ظالم بنے نہ کسی کی
بنے ہے یہ جِس کی اُسی کو رُلائے
نہ ارشد تم ا،س پر بھروسہ ہی کرنا
یہ ہر بات کو بس ہے اُلٹا دکھائے
 
Top