فلسفی
محفلین
سر الف عین
محمد ریحان قریشی
کیا یہ دونوں غزلیں تکنیکی لحاظ سے درست ہیں؟ کیا ان دونوں کو اکھٹا ایک غزل میں کرنا مناسب ہے؟ یعنی اگر دوسری غزل کے مطلع کو لے لیا جائے تو دونوں غزلوں کے اشعار کو ایک ہی غزل میں اکھٹا کیا جاسکتا ہے؟
غزل - 1
بے وفائی کا پتھر جب اپنے لگا
درد سے سنگدل بھی بلکنے لگا
عشق کا معجزہ آج ظاہر ہوا
خشک آنکھوں سے پانی برسنے لگا
ایک تل کا نشاں اس کے ہونٹوں پہ تھا
جو ہمیں کیوں نہ جانے کھٹکنے لگا
پر اثر گفتگو جس کی پہچان تھی
بات کرتے ہوئے اب اٹکنے لگا
منزلوں تک ہمیں لے کے آیا تھا جو
راستے سے الجھ کر بھٹکنے لگا
ایک قطرہ چلا آنکھ سے گال تک
اس نے بوسہ لیا اور چمکنے لگا
اعتبار اب کسی پر بھی کرتا نہیں
سب کو دل، اس کے جیسا سمجھنے لگا
غم جدائی کا بے انتہا تھا مگر
حوصلہ کر کے وہ پھر سنبھلنے لگا
غزل - 2
پھر سمندر میں طوفان آنے لگا
میں بھی لہروں کے باعث کنارے لگا
غیر سے جو کبھی بات کرتا نہ تھا
حالِ دل ہر کسی کو بتانے لگا
نام شہدائے الفت میں لکھا گیا
تیر دل پر نظر کا جو آ کے لگا
آنسوؤں کو کمالِ ہنر سے وہ اب
مسکراہٹ کے پیچھے چھپانے لگا
جان قربان کرنے کو تیار ہوں
اس قدر خوبصورت وہ ہائے لگا
محمد ریحان قریشی
کیا یہ دونوں غزلیں تکنیکی لحاظ سے درست ہیں؟ کیا ان دونوں کو اکھٹا ایک غزل میں کرنا مناسب ہے؟ یعنی اگر دوسری غزل کے مطلع کو لے لیا جائے تو دونوں غزلوں کے اشعار کو ایک ہی غزل میں اکھٹا کیا جاسکتا ہے؟
غزل - 1
بے وفائی کا پتھر جب اپنے لگا
درد سے سنگدل بھی بلکنے لگا
عشق کا معجزہ آج ظاہر ہوا
خشک آنکھوں سے پانی برسنے لگا
ایک تل کا نشاں اس کے ہونٹوں پہ تھا
جو ہمیں کیوں نہ جانے کھٹکنے لگا
پر اثر گفتگو جس کی پہچان تھی
بات کرتے ہوئے اب اٹکنے لگا
منزلوں تک ہمیں لے کے آیا تھا جو
راستے سے الجھ کر بھٹکنے لگا
ایک قطرہ چلا آنکھ سے گال تک
اس نے بوسہ لیا اور چمکنے لگا
اعتبار اب کسی پر بھی کرتا نہیں
سب کو دل، اس کے جیسا سمجھنے لگا
غم جدائی کا بے انتہا تھا مگر
حوصلہ کر کے وہ پھر سنبھلنے لگا
غزل - 2
پھر سمندر میں طوفان آنے لگا
میں بھی لہروں کے باعث کنارے لگا
غیر سے جو کبھی بات کرتا نہ تھا
حالِ دل ہر کسی کو بتانے لگا
نام شہدائے الفت میں لکھا گیا
تیر دل پر نظر کا جو آ کے لگا
آنسوؤں کو کمالِ ہنر سے وہ اب
مسکراہٹ کے پیچھے چھپانے لگا
جان قربان کرنے کو تیار ہوں
اس قدر خوبصورت وہ ہائے لگا