فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
یاس کی چنگاریوں کو جب ہوا دیتی ہے شب
وسوسوں کی آگ سینے میں لگا دیتی ہے شب
ڈوبتے سورج کو دیکھا ہے کبھی کیا غور سے
روشنی کی شمع کو کیسے بجھا دیتی ہے شب
آسماں پر باجماعت ماند تاروں کے لیے
چاند جیسا خوبصورت مقتدا دیتی ہے شب
شہر میں تاریکیاں سرگوشیاں کرتی ہیں جب
روشنی کے سامنے زلفیں گرا دیتی ہے شب
چودھویں کے چاند کی کرنیں اسے چبھتی ہیں تو
بادلوں کی اوٹ میں اس کو چھپا دیتی ہے شب
عمر بھر کا عہد کرتی ہے ستاروں سے مگر
صبح صادق سے گلے مل کر بھلا دیتی ہے شب
رات کے پچھلے پہر کا منتظر رہتا ہوں میں
جب تہجد کے لیے مجھ کوجگا دیتی ہے شب
وسوسوں کی آگ سینے میں لگا دیتی ہے شب
ڈوبتے سورج کو دیکھا ہے کبھی کیا غور سے
روشنی کی شمع کو کیسے بجھا دیتی ہے شب
آسماں پر باجماعت ماند تاروں کے لیے
چاند جیسا خوبصورت مقتدا دیتی ہے شب
شہر میں تاریکیاں سرگوشیاں کرتی ہیں جب
روشنی کے سامنے زلفیں گرا دیتی ہے شب
چودھویں کے چاند کی کرنیں اسے چبھتی ہیں تو
بادلوں کی اوٹ میں اس کو چھپا دیتی ہے شب
عمر بھر کا عہد کرتی ہے ستاروں سے مگر
صبح صادق سے گلے مل کر بھلا دیتی ہے شب
رات کے پچھلے پہر کا منتظر رہتا ہوں میں
جب تہجد کے لیے مجھ کوجگا دیتی ہے شب