فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
بہاروں کے سبب سارے چمن میں رونق آئی ہے
مگر اب تک لبِ گل پر خزاؤں کی دہائی ہے
نسیمِ صبح آنگن میں اچانک مسکرائی ہے
اڑا کر شہر سے تیرے معطر خاک لائی ہے
خطیبِ شہر اب جمعہ کے خطبے میں سنائے گا
روایت اس نے گھر بیٹھے ہوئے جو خود بنائی ہے
ہزاروں وسوسوں کا شور پیچھے چھوڑ آیا ہوں
طبیعت کو بڑی مشکل سے خاموشی سکھائی ہے
فقط چند آنسوؤں کے نام پر سودا ہوا دل کا
بہت سستی کسی نے پیار کی قیمت لگائی ہے
کبھی ٹوٹے ہوئے دل پر مجھے افسوس تھا لیکن
اسی ٹوٹے ہوئے دل نے مجھے الفت سکھائی ہے
محبت کے مضامین اس طرح وارد ہوئے دل پر
بنا موسم کے جیسے دشتِ غم میں بارش آئی ہے
نکھر کر خوبصورت ہو گئی وہ پھول کی پتی
سحر ہونے پہ جو شبنم کی بوندوں سے نہائی ہے
فقیہِ شہر کے فتووں کی زد میں آ گیا کوئی
ہجومِ جہل نے پھر سے کوئی بستی جلائی ہے
مگر اب تک لبِ گل پر خزاؤں کی دہائی ہے
نسیمِ صبح آنگن میں اچانک مسکرائی ہے
اڑا کر شہر سے تیرے معطر خاک لائی ہے
خطیبِ شہر اب جمعہ کے خطبے میں سنائے گا
روایت اس نے گھر بیٹھے ہوئے جو خود بنائی ہے
ہزاروں وسوسوں کا شور پیچھے چھوڑ آیا ہوں
طبیعت کو بڑی مشکل سے خاموشی سکھائی ہے
فقط چند آنسوؤں کے نام پر سودا ہوا دل کا
بہت سستی کسی نے پیار کی قیمت لگائی ہے
کبھی ٹوٹے ہوئے دل پر مجھے افسوس تھا لیکن
اسی ٹوٹے ہوئے دل نے مجھے الفت سکھائی ہے
محبت کے مضامین اس طرح وارد ہوئے دل پر
بنا موسم کے جیسے دشتِ غم میں بارش آئی ہے
نکھر کر خوبصورت ہو گئی وہ پھول کی پتی
سحر ہونے پہ جو شبنم کی بوندوں سے نہائی ہے
فقیہِ شہر کے فتووں کی زد میں آ گیا کوئی
ہجومِ جہل نے پھر سے کوئی بستی جلائی ہے