برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

جب تک غلط فہمی کا دریا بیچ میں حائل رہا
نفرت کی طغیانی کے گرد امید کا ساحل رہا

دنیا ہمیشہ دوسروں کی آنکھ سے دیکھی تو پھر
اپنی بصارت کا تجھے کیا فائدہ حاصل رہا

فرقہ پرست اس مولوی کو حشر میں ہوگی سزا
جس کے سبب دنیا میں کوئی دین سے غافل رہا

ملحد نے دہشت گرد اور ملا نے سمجھا دہریہ
اُس کے لیے ظالم تھا میں اِس کے لیے جاہل رہا

مسجد میں آ کر بھی خیالِ غیر سے خالی نہیں
بزمِ لقائے یار میں دل یار سے غافل رہا

درسِ محبت کے سبب اہلِ خرد کی عشق پر
تقریر اچھی ہو گئی دعوی مگر باطل رہا

وہ چونکہ اپنی بے گناہی کے لیے بولا نہیں
مقتول منصف کی نظر میں اس لیے قاتل رہا​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ اصلاح کی ضرورت نہیں۔ دوسرے شعر پر اپنا ایک شعر یاد آ گیا
دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پریشانی ہوئی
اب بھی یہ دنیا مجھے لگتی ہے پہچانی ہوئی
اب یہ نہ کہنا دوسروں کو تو کہتا ہوں کہ 'کیا ایک ہی آنکھ؟'
 

فلسفی

محفلین
بہت شکریہ سر
دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پریشانی ہوئی
اب بھی یہ دنیا مجھے لگتی ہے پہچانی ہوئی
بہت خوب
اب یہ نہ کہنا دوسروں کو تو کہتا ہوں کہ 'کیا ایک ہی آنکھ؟'
ہماری اتنی مجال کہاں سر۔ ویسے اتنا تو اندازہ ہو ہی گیا ہے کہ ہر لفظ ہر جگہ مناسب نہیں لگتا۔ یہ تو پورے جملے یعنی باقی الفاظ پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اس ایک لفظ کو کیسے سہارا دے رہے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے آپ راہنمائی فرماتے رہیں گے تو ان شاءاللہ یہ بھی سیکھ جائیں گے ایک دن۔
 
Top