فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے
مقصدِ زندگی نہیں رہتا
جب کوئی دل میں ہی نہیں رہتا
وہ اگر کچھ قریب آ جاتے
رابطہ واجبی نہیں رہتا
اک نظر دیکھنے کے بعد ان کو
پھر کوئی متقی نہیں رہتا
عزتِ نفس بیچ کر انسان
واقعی آدمی نہیں رہتا
سامنے جب کبھی وہ آجائیں
مدعا یاد ہی نہیں رہتا
وقت کے ساتھ زخم بھرتے ہیں
غم کبھی دائمی نہیں رہتا
دل سے جب نازنیں اتر جائے
پر کشش ناز بھی نہیں رہتا
لوگ سادہ سی گفتگو کرتے
تو میں بھی فلسفیؔ نہیں رہتا
جب کوئی دل میں ہی نہیں رہتا
وہ اگر کچھ قریب آ جاتے
رابطہ واجبی نہیں رہتا
اک نظر دیکھنے کے بعد ان کو
پھر کوئی متقی نہیں رہتا
عزتِ نفس بیچ کر انسان
واقعی آدمی نہیں رہتا
سامنے جب کبھی وہ آجائیں
مدعا یاد ہی نہیں رہتا
وقت کے ساتھ زخم بھرتے ہیں
غم کبھی دائمی نہیں رہتا
دل سے جب نازنیں اتر جائے
پر کشش ناز بھی نہیں رہتا
لوگ سادہ سی گفتگو کرتے
تو میں بھی فلسفیؔ نہیں رہتا