فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش
ترے سینے کے پتھر کو ہم اب تک دل سمجھتے ہیں
جہاں والے جسے تعزیر کے قابل سمجھتے ہی
ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو بھروسہ ٹوٹنے پر بھی
محبت کو ہمیشہ زیست کا حاصل سمجھتے ہیں
ہماری قبر سے راہِ وفا کا فیض پائیں گے
ابھی جو عشق کے دعوے کو ہی باطل سمجھتے ہیں
قلم نے چوم کر جو ہونٹ پر نقطہ بنا ڈالا
ترے عاشق تو اس اک داغ کو بھی تل سمجھتے ہیں
مسلسل پانیوں میں رہ رہے ہیں جو مسافر لوگ
سمندر میں جزیرے کو بھی وہ ساحل سمجھتے ہیں
غنیمت ہے کہ دنیا میں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں
جو ہم جیسوں کو بھی اصلاح کے قابل سمجھتے ہیں
طریقت کو شریعت سے جدا کہتے ہیں بازی گر
انھیں کچھ لوگ جانے کیوں ولی کامل سمجھتے ہیں
ردیف و قافیہ اوزان کے اکثر اصولوں کو
سخن ور مبتدی جذبات کا قاتل سمجھتے ہیں
اذانِ فجر سے پہلے عبادت کر کے سوئے ہیں
فرائض سے اہم نفلوں کو جو غافل سمجھتے ہیں
خدایا تیری ستاری کے باعث فلسفیؔ کو لوگ
سمجھ کر متقی تعظیم کے قابل سمجھتے ہیں
جہاں والے جسے تعزیر کے قابل سمجھتے ہی
ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو بھروسہ ٹوٹنے پر بھی
محبت کو ہمیشہ زیست کا حاصل سمجھتے ہیں
ہماری قبر سے راہِ وفا کا فیض پائیں گے
ابھی جو عشق کے دعوے کو ہی باطل سمجھتے ہیں
قلم نے چوم کر جو ہونٹ پر نقطہ بنا ڈالا
ترے عاشق تو اس اک داغ کو بھی تل سمجھتے ہیں
مسلسل پانیوں میں رہ رہے ہیں جو مسافر لوگ
سمندر میں جزیرے کو بھی وہ ساحل سمجھتے ہیں
غنیمت ہے کہ دنیا میں ابھی کچھ لوگ باقی ہیں
جو ہم جیسوں کو بھی اصلاح کے قابل سمجھتے ہیں
طریقت کو شریعت سے جدا کہتے ہیں بازی گر
انھیں کچھ لوگ جانے کیوں ولی کامل سمجھتے ہیں
ردیف و قافیہ اوزان کے اکثر اصولوں کو
سخن ور مبتدی جذبات کا قاتل سمجھتے ہیں
اذانِ فجر سے پہلے عبادت کر کے سوئے ہیں
فرائض سے اہم نفلوں کو جو غافل سمجھتے ہیں
خدایا تیری ستاری کے باعث فلسفیؔ کو لوگ
سمجھ کر متقی تعظیم کے قابل سمجھتے ہیں