برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔

ایک راہنمائی یہ درکار ہے کہ کچھ اشعار میں مسلسل ایک مضمون دینی لحاظ سے بیان ہوا ہے۔ اس لیے اس کو علیحدہ غزل کے طور پر (جیسا ذیل میں کرنے کے کوشش کی ہے) لکھنا مناسب ہے یا ایک ہی غزل میں تمام اشعار کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ نیز آخری تین اشعار کو تکنیکی لحاظ سے کیا کہیں گے۔ مسلسل غزل کا حصہ یا کچھ اور یا ایسی ترتیب درست ہی نہیں؟

چل کسی دریا کنارے بیٹھ کر
آسماں پر چاند کا دیکھیں سفر

چند لمحوں کے لیے رک کر کہیں
سوچتے ہیں وقت جاتا ہے کدھر

کیا تخیل کی عجب پرواز ہو
حسن والے پاس بیٹھے ہوں اگر

ہاتھ چہرے سے ہٹا لے نازنیں
زلفِ ناز اس کی اگر جائے سنور

راستہ گھر کا دکھا دینا ہمیں
جب تری مے کا نشہ جائے اتر

شورِ رسوائی سنیں ہم کس لیے
زندگی بس خامشی میں ہو بسر

تھم بھی جاؤ آنسوؤ! اب سامنے
راستہ دھندلا سا آتا ہے نظر

جب جوان اولاد دیتی ہے جواب
آدمی کی ٹوٹ جاتی ہے کمر

شان حریت تو پھر رہتی نہیں
موج دریا سے لپٹ جائے اگر

تین حرف اس زندگی کا فلسفہ
عین شین اور قاف قصہ مختصر
دوسرا حصہ:

دینِ حق کی سر بلندی کا سفر
عزم و ہمت کے لیے ہے مختصر

ورزق، ابراہیمؑ نے مانگی دعا
آج تک پاتے ہیں لوگ اس کا ثمر
ق
بدر کے میدان کا وہ معجزہ
حق پرستوں کو کیا جس نے اَمَر
سینکڑوں کافر ڈرے سہمے ہوئے
تین سو تیرہ بہادر دیکھ کر

صورتِ صدق و وفا بو بکرؓ ہوں
یا دعائے مصفطی جرّی عمرؓ
پیکرِ شرم و حیا عثمانؓ یا
حیدرِ کرارؓ جیسا ہو نڈر
سب جلیل القدر اصحابِ نبیؓ
اخترانِ حق ہیں اور آقاؐ قمر​
 
آپ فقط محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں اس لیے۔ جزاک اللہ خیر
جبکہ اساتذہ کی نظر میں تعمیری تنقید کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔
بھائی ہم آپ صاحب علم محفلین کے کلام سے کچھ نا کچھ فیض اٹھانے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں ۔آپ کے سوالات اور استاد محترم کے علمی جوابات سے ہمیں بھی کافی معلومات میسر آتی ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں اصلاح کی ضرورت نہیں
اسے دو غزلہ کہو اور آخری تینوں اشعار کو قطعہ بنا دو۔ یعنی محض ان سے پہلے ۔ق۔ لکھ دو یاق.۔٢، کہ ان سے پہلے بھی قطعہ ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
دینِ حق کی سر بلندی کا سفر
عزم و ہمت کے لیے ہے مختصر

ورزق، ابراہیمؑ نے مانگی دعا
آج تک پاتے ہیں لوگ اس کا ثمر
ق
بدر کے میدان کا وہ معجزہ
حق پرستوں کو کیا جس نے اَمَر
سینکڑوں کافر ڈرے سہمے ہوئے
تین سو تیرہ بہادر دیکھ کر

صورتِ صدق و وفا بو بکرؓ ہوں
یا دعائے مصفطی جرّی عمرؓ
پیکرِ شرم و حیا عثمانؓ یا
حیدرِ کرارؓ جیسا ہو نڈر
سب جلیل القدر اصحابِ نبیؓ
اخترانِ حق ہیں اور آقاؐ قمر

بہت خوب -دلی داد حاضر ہے -صاف محسوس ہوتا ہے دل سے لکھے ہیں لہٰذا دل کو چھو کے گذرتے ہیں -اس باب میں خصوصا صحابہ کی شان میں اور لکھیے-اللھمّ زد فزد-
 

فلسفی

محفلین
بہت خوب -دلی داد حاضر ہے -صاف محسوس ہوتا ہے دل سے لکھے ہیں لہٰذا دل کو چھو کے گذرتے ہیں -اس باب میں خصوصا صحابہ کی شان میں اور لکھیے-اللھمّ زد فزد-
بہت شکریہ شاہ جی۔ ارادہ تو ہے ان شاءاللہ حمد، نعت، مدحت صحابہ اور اصلاحی کلام کی طرف توجہ مرکوز رکھوں۔ مگر کیا کریں ہم مبتدی کہ عشق، حسن اور اس کی نزاکتیں جان ہی نہیں چھوڑتیں۔
 
Top