برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔

جہانِ عارضی میں وقت مستقبل کا حاسد ہے
بہ نسبت زیست کی مہلت کے ہر ارمان زائد ہے

کسے ہے فکر ساقی میکدے میں درج اصولوں کی
ہٹا دے ہر وہ پیمانہ جو پابندِ قواعد ہے

ہمیشہ سچ کی جن قدروں کی تُو ترویج کرتا تھا
تری تحریر کا ہر لفظ ان افکار کی ضد ہے

جو خط دے کر چلا جاتا تو پڑھ کر رو دیے ہوتے
ابھی تک سامنے موجود وہ بد ذوق قاصد ہے

الجھتے ہیں خود اپنے نفس کی ظلمت سے آئے روز
ہماری بے بسی کا اے خدا تو آپ شاہد ہے

لہو سے جو وضو کر کے نمازِ عشق پڑھتا ہو
زمانے میں کوئی ابنِ علیؓ جیسا مجاہد ہے؟

لے آؤ پارساؤں کو بھی اپنے ساتھ ہی رندوں
قریب اس میکدے کے راستے میں ایک مسجد ہے

زمانے بھر کے سب اعزاز اس کو دے دیے جائیں
حقیقت کی جو اس دنیا میں افسانوں کا موجد ہے

پڑھا کر فلسفیؔ سورة فلق ہر بات سے پہلے
تری سادہ بیانی کے سبب ہر شخص حاسد ہے​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب جولانی طبع دکھائی ہے ۔ واہ۔
البتہ قوافی پر کچھ کلام شاید کیا جا سکتا ہے ۔
رندوں والے شعر میں کیوں کہ تخاطب ہے اس لیے "ں" کی ضرورت نہیں اور مصرع میں الفاظ کی نشست پھر بھی بہتراور رواں ہو سکتی ہے ۔
مقطع میں سادہ بیانی کے بجائے جادو بیانی ہو تو فلق کی مناسبت سے پیوستہ نہ ہو جائے۔
 

فلسفی

محفلین
بہت خوب جولانی طبع دکھائی ہے ۔ واہ۔
نوازش
البتہ قوافی پر کچھ کلام شاید کیا جا سکتا ہے ۔
کچھ وضاحت فرما دیجیے تاکہ آئندہ خیال رکھوں۔
رندوں والے شعر میں کیوں کہ تخاطب ہے اس لیے "ں" کی ضرورت نہیں اور مصرع میں الفاظ کی نشست پھر بھی بہتراور رواں ہو سکتی ہے ۔
جی درست فرمایا آپ نے۔ رندو! کو درست کر لیتا ہوں۔ روانی کے لیے متبادل سوچتا ہوں۔
مقطع میں سادہ بیانی کے بجائے جادو بیانی ہو تو فلق کی مناسبت سے پیوستہ نہ ہو جائے۔
اصل میں سورۃ فلق کا ربط، قافیہ حاسد کے ساتھ رکھنے کی کوشش کی تھی۔ جادو بیانی کی ترکیب خوب کہی آپ نے، اس سے مزید نکھر جائے گا شعر۔
 

فلسفی

محفلین
رندوں والے شعر میں کیوں کہ تخاطب ہے اس لیے "ں" کی ضرورت نہیں اور مصرع میں الفاظ کی نشست پھر بھی بہتراور رواں ہو سکتی ہے ۔
عاطف بھائی، اسے کے متبادل تو بہت سے بن رہے ہیں۔ لیکن مجھے یہ دو متبادل مناسب لگے کچھ الفاظ اور مفہوم کی تبدیلی کے ساتھ۔ آپ کا کیا خیال ہے

وہاں رندو! نمازی دوستوں کو ساتھ لے آنا
گزر کے میکدے سے جس گلی میں ایک مسجد ہے
یا
نمازی دوستوں کے ساتھ بادہ خوار آتے ہیں
جہاں پر میکدے والی گلی میں ایک مسجد ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لے آؤ پارساؤں کو بھی اپنے ساتھ ہی رندوں
قریب اس میکدے کے راستے میں ایک مسجد ہے
ذرا لے آؤ رندو پارساؤں کو بھی ساتھ اپنے
یہ کیسا رہے گا ۔
دراصل مجھے لے آؤ میں لے کا کٹنا کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا ؟ باقی ٹھیک ہے ۔
 

فلسفی

محفلین
ذرا لے آؤ رندو پارساؤں کو بھی ساتھ اپنے
یہ کیسا رہے گا ۔
دراصل مجھے لے آؤ میں لے کا کٹنا کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا ؟ باقی ٹھیک ہے ۔
درست فرمایا آپ نے۔ مجھے اسی پر اعتراض کا کھٹکا تھا۔ اس حساب سے تو یہ ترتیب شاید زیادہ رواں ہے۔

تم اپنے ساتھ رندو! پارساؤں کو بھی لے آؤ
 

فلسفی

محفلین
واہ اچھا ہو گیا شعر اب، ماشاء اللہ پوری غزل ہی اچھی لگ رہی ہے
شکریہ سر۔ مجوزہ تبدیلیوں کے بعد غزل حاضر ہے۔

جہانِ عارضی میں وقت مستقبل کا حاسد ہے
بہ نسبت زیست کی مہلت کے ہر ارمان زائد ہے

کسے ہے فکر ساقی میکدے میں درج اصولوں کی
ہٹا دے ہر وہ پیمانہ جو پابندِ قواعد ہے

ہمیشہ سچ کی جن قدروں کی تُو ترویج کرتا تھا
تری تحریر کا ہر لفظ ان افکار کی ضد ہے

جو خط دے کر چلا جاتا تو پڑھ کر رو دیے ہوتے
ابھی تک سامنے موجود وہ بد ذوق قاصد ہے

الجھتے ہیں خود اپنے نفس کی ظلمت سے آئے روز
ہماری بے بسی کا اے خدا تو آپ شاہد ہے

لہو سے جو وضو کر کے نمازِ عشق پڑھتا ہو
زمانے میں کوئی ابنِ علیؓ جیسا مجاہد ہے؟

تم اپنے ساتھ رندو! پارساؤں کو بھی لے آؤ
قریب اس میکدے کے راستے میں ایک مسجد ہے

زمانے بھر کے سب اعزاز اس کو دے دیے جائیں
حقیقت کی جو اس دنیا میں افسانوں کا موجد ہے

پڑھا کر فلسفیؔ سورة فلق ہر بات سے پہلے
تری جادو بیانی کے سبب ہر شخص حاسد ہے​
 
Top