فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔
ملا کے شہدِ ارتباط نفرتوں کے زہر میں
میں قندِ عشق بیچتا ہوں تلخیوں کے شہر میں
نہ دوستوں کے پیار میں، نہ حامیوں کی ہاں میں ہے
نشہ ہے قربتوں کا جو ناصحوں کے قہر میں
محبتوں کے ساحلوں پہ ڈوبنے کی وجہ سے
ہے اضطراب بحر زیست کی ہر ایک لہر میں
کفن کا انتظام ہو شہیدِ رنج کے لیے
وہ ڈوب کر جو مر گیا ہے حسرتوں کی نہر میں
روایتِ قدیم کی اک آخری کتاب تھی
چراغِ نو سے جل گئی جو انقلابِ دہر میں
جہاں کے باسیوں کو بس کہانیوں کا شوق ہو
وہاں کے فلسفیؔ کا ہے کیا وقار شہر میں؟
میں قندِ عشق بیچتا ہوں تلخیوں کے شہر میں
نہ دوستوں کے پیار میں، نہ حامیوں کی ہاں میں ہے
نشہ ہے قربتوں کا جو ناصحوں کے قہر میں
محبتوں کے ساحلوں پہ ڈوبنے کی وجہ سے
ہے اضطراب بحر زیست کی ہر ایک لہر میں
کفن کا انتظام ہو شہیدِ رنج کے لیے
وہ ڈوب کر جو مر گیا ہے حسرتوں کی نہر میں
روایتِ قدیم کی اک آخری کتاب تھی
چراغِ نو سے جل گئی جو انقلابِ دہر میں
جہاں کے باسیوں کو بس کہانیوں کا شوق ہو
وہاں کے فلسفیؔ کا ہے کیا وقار شہر میں؟
آخری تدوین: